resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: سودی بینک میں آڈٹ(Audit) کرنے کی شرعی حیثیت(2509-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص آڈٹ فرم میں بطور آڈیٹر کام کر رہا ہو، اور اس فرم کے پاس متعدد کاروباری شعبوں میں متعدد کلائنٹس کام کر رہے ہوں، اور آڈیٹر کا کام مؤکلوں کے اکاؤنٹس کی جانچ کرنا اور اپنی رائے جاری کرنا ہے کہ آیا اکاؤنٹس قابل اطلاق قوانین کے مطابق تیار کیے گئے ہیں اور غلطیوں سے پاک ہیں یا نہیں؟
اس سلسلے میں پہلا سوال یہ ہے کہ کیا آڈٹ کرنے والے کے لئے ایسی کمپنی کے اکاؤنٹ کی جانچ پڑتال کرنا جائز ہے، جس کا کاروبار تو جائز ہو (جیسے کار تیار کرنے والی کمپنی وغیرہ) لیکن اس کمپنی کو کاروبار چلانے کے لئے روایتی کمرشل بینک سے سود حاصل کرنا پڑتا ہو؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا آڈیٹر کے لئے روایتی تجارتی بینک کے کھاتوں کی جانچ کرنا جائز ہے؟
برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ

جواب: واضح رہے کہ سودی بینک میں آڈٹ (Audit) کرنے کی دو صورتیں ہیں، اور دونوں کے حکم میں فرق ہے۔
1) اندرونی (Internal) آڈٹ
2) بیرونی (External) آڈٹ
واضح رہے کہ سودی بینک کے بیرونی آڈٹ (External Audit) میں چونکہ اصل ملازمت آڈٹ فرم میں ہوتی ہے، سودی بینک میں نہیں ہوتی، اور بیرونی آڈٹ کا براہ راست تعلق سودی معاملے کی جانچ پڑتال اور اس پر گواہ بننے سے نہیں ہے، بلکہ ماضی میں کیے جانے والے معاملات کی جانچ پڑتال سے ہے، اور اس معاملے کو انجام دینے میں بیرونی آڈٹ کرنے والے کا کوئی کردار نہیں ہوتا، چنانچہ اسے براہ راست سودی معاملات کے تعاون کرنے میں داخل نہیں کیا جاسکتا، لہذا کسی سودی بینک کے بیرونی آڈٹ کرنے اور اس پر آڈٹ فرم سے تنخواہ وصول کرنے کی گنجائش ہے، تاہم اس صورت میں بھی یہ شخص چونکہ سودی حساب کتاب میں معاونت کا ایک طرح سے سبب بن رہا ہے، اگرچہ سبب بعید ہے، اسلئے بہتر یہ ہے کہ اس سے بھی اجتناب کیا جائے۔
البتہ سودی بینک کے اندرونی آڈٹ (Internal Audit) میں اصل ملازمت بینک کی ہوتی ہے، اور چونکہ سودی بینک میں بنیادی معاملات سودی اور ناجائز ہوتے ہیں، اسلئے کل وقتی اندرونی آڈیٹر (Auditor) کے طور پر اس میں ملازمت کرنا، اس کے بنیادی کاموں میں اس کی معاونت کرنے پر مشتمل ہے، لہذا یہ ملازمت کرنا اور اس پر تنخواہ وصول کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔
تاہم جس کمپنی نے مالی معاونت کے لیے روایتی کمرشل بینک سے سودی قرضہ حاصل کیا ہے، اس میں انٹرنل آڈیٹر (Auditor) کی ملازمت کرنا جائز ہے، البتہ تنخواہ کا جو حصہ براہ راست سودی معاملات کی جانچ پڑتال کے مقابلے میں آئے گا، وہ حصہ حلال نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 2)
وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔۔۔۔الخ

تکملہ فتح الملہم: (کتاب المساقاۃ، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، 619/1، ط: اشرفیۃ)
ومن ھنا ظہر أن التوظف في البنوک الربویۃ لایجوز، فإن کان عمل الموظف في البنک ما یعین علی الربا، کالکتابۃ، أو الحساب، فذلک حرام لوجہین: الأول: إعانۃ علی المعصیۃ، والثاني: أخذ الأجرۃ من المال الحرام۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

sodi / sode bank me / mein audit karne / karney ki shari / sharai hesiat, Shariah status of audit in interest bank

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment