سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ان کے سر مبارک کو لے جایا جارہا تھا تو ایک قبیلے کے شخص نے اپنے سات بیٹوں کے سر کاٹ کر دیے کہ حضرت حسینؓ کے سر کے بدلے یہ لے جائیں، جب وہ نہیں مانے تو حضرت حسینؓ کی زبان سے جاری ہوا کہ اپنے بیٹوں کے سر ان کی گردنوں کے ساتھ لگاؤ اور میرا خون ان کی گردنوں کے ساتھ لگاؤ، چنانچہ ایسا کرنے سے وہ سات لڑکے زندہ ہو گئے اور آج تک ان کی نسل موجود ہے۔ کچھ دوست کہتے ہیں کہ یہ واقعہ درست ہے، براہ مہربانی آپ اس کی حقیقت بتادیں۔
جواب: آپ کے سوال میں ذکر کیا گیا واقعہ کسی مستند کتاب میں ہماری نظر سے سے نہیں گزرا ہے۔
واضح رہے کہ سیدنا و سید شباب اہل الجنہ، جگر گوشہ رسول ﷺ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی مظلومانہ اور المناک شہادت کا واقعہ اس امت کا بہت بڑا سانحہ ہے، جس کو بھلایا نہیں جاسکتا، البتہ اس واقعے کی تفصیل میں بے شمار من گھڑت قصے بیان کیے جاتے ہیں، لہذا اس بارے میں مستند کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ہماری معلومات کے مطابق اس سلسلے میں سب سے مختصر، جامع اور مستند ومعتبر کتاب مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی صاحبؒ کی "شہیدِ کربلا"ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی