سوال:
السلام علیکم، جناب مفتی صاحب ! میت کا عصبہ کون بن سکتا ہے؟ اور ان کو وراثت میں کب حصہ ملتا ہے یعنی کن صورتوں میں عصبہ حصہ دار بنتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ عصبہ میت کے وہ رشتہ دار ہوتے ہیں، جن کا حصہ قرآن و حدیث میں متعین نہیں ہے، بلکہ وہ تنہا ہونے کی صورت میں تمام ترکہ کے، اور ذوی الفروض کے ساتھ باقی ماندہ ترکہ کے مستحق ہوتے ہیں۔اور اگر میت کے کئی عصبہ موجود ہوں تو ان میں بعض کو بعض پر ترجیح حاصل ہوگی، مثلا بیٹے کی موجودگی میں بھائی میراث سے محروم ہونگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (الباب الثالث، 444/6)
وھم: کل من لیس لہ سہم مقدر، ویاخذ ما بقی من سہام ذوی الفروض، واذا انفرد اخذ جمیع المال۔۔۔۔۔۔۔۔ اذا اجتمعت العصبات ، بعضھا عصبة بنفسھا، وبعضھا عصبة بغیرھا، وبعضھا عصبة مع غیرھا فالترجیح منھا بالقرب الی المیت لا بکونھا عصبة بنفسھا، حتی ان العصبہ مع غیرھا اذا کانت اقرب الی المیت من العصبة بنفسھا کانت العصبة مع غیرھا اولی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی