سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک آدمی محض زیب و زینت کی خاطر چہرے سے تل وغیرہ اکھاڑتا ہے، یہ اللہ تعالی کے خلقت میں تغیر کے مترادف تو نہیں ہے؟ شرعا اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی بھی انسان کا اپنے جسم کے اندر ایسا تصرف کرنا، جس سے اللہ تعالی کی خلقت میں تغیر لازم آجائے، ناجائز ہے، البتہ اگر بیماری کی وجہ سے جسم پر کوئی چیز نکل جائے، جو انسان کے حسن و جمال میں کمی کا باعث بنتی ہو تو اس کو ہٹانا جائز ہے، لہٰذا چہرے پر تل کا ہونا بھی ایک بیماری ہے، جس سے چہرے کا قدرتی حسن متاثر ہوتا ہے، اس لیے اس کو اکھاڑنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (ابواب اللباس، 305/1)
اذا اراد الرجل ان یقطع اصبعا زائدة او شیئا آخر، قال نصیر رحمۃ اللہ علیہ: ان کان الغالب علی من قطع مثل ذلک الھلاک فانہ لا یفعل، وان کان الغالب ھو النجاة فھو فی سعة من ذلک رجل او امراة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی