سوال:
مستعمل پانی اور غیر مستعمل پانی جب ایک ساتھ مل جائیں اور دوسرا کوئی پانی وضو کیلئے موجود نہ ہو تو کیا ایسے پانی سے وضو کیا جا سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ "مستعمل پانی" وہ کہلاتا ہے جو وضو اور غسل کرتے وقت اعضاء سے گرے، لہذا اگر ایسا پانی کسی غیر مستعمل پانی سے مل جائے تو اس میں غالب کا اعتبار ہوگا، اگر غیر مستعمل پانی غالب ہو تو اس پانی سے وضو کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر مستعمل پانی غالب ہو تو اس پانی سے وضو درست نہیں ہوگا، اور اگر مستعمل اور غیر مستعمل پانی دونوں برابر ہوں تو احتیاطاً ایسے پانی سے وضو کرنا صحیح نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایہ: (39/1)
الماء المستعمل ما ازیل بہ حدث او استعمل فی البدن علی وجہ القربہ،ومتی یصیر الماء مستعملا؟ الصحیح انہ کما زال عن العضو صار مستعملا۔
الدر المختار مع رد المحتار: (باب المیاہ، 182/1)
کمستعمل ف الاجزاء فان المطلق اکثر من النصف جاز التطھیر بالکل والا لا۔
(قولہ والا لا)ای وان لم یکن المطلق اکثر بان کان اقل او مساویا لایجوز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی