سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! پوچھنا یہ تھا کہ ایک کمپنی میں دو دوست کام کرتے ہیں، ایک کا نام عاصم ہے، دوسرے کا سلیم، کام کے دوران سلیم گھر جانے لگا تو عاصم سے کہا اگر کسی کا فون آئے تو سنبھال لینا تو کمپنی کے مالک کا فون آیا اور سلیم کا پوچھا تو عاصم نے کہا یہیں کہیں ہے، آتا ہے تو بات کرواتا ہوں، اب سلیم اگلے دن کام پے آیا اور عاصم سے پوچھا کہ کوئی فون آیا کہ نہیں؟ تو عاصم نے کہا: مالک کا فون آیا تھا، میں نے کہا یہیں کہیں ہے، آتا ہے تو بات کرواتا ہوں، تو اس پر سلیم نے عاصم سے کہا یہ تو آپ نے جھوٹ بولا ہے، آپکو ایسے بولنا چاہیے تھا کہ یہیں تھا، آتا ہے تو بات کرواتا ہوں، اسمیں جھوٹ بھی نہ ہوتا اور سچ بھی ہوجاتا، تو عاصم نے کہا: اسمیں بھی جھوٹ ہے، کیونکہ مجھے تو معلوم تھا، آپ گھر چلے گئے تھے، میں نے آپکو بچانے کیلیے ایسے بولا تھا، تو عاصم کی بات درست ہے یا سلیم کی؟ برائے کرم وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: صورت مسئولہ میں عاصم اور سلیم دونوں کی بات جھوٹی ہے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ
عن سفيان بن اسيد الحضرمي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" كبرت خيانة ان تحدث اخاك حديثا هو لك به مصدق، وانت له به كاذب"(سنن ابي داود:كِتَاب الْأَدَبِ باب فِي الْمَعَارِيضِ،حدیث نمبر: 4971)
ترجمہ:
سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جسے وہ تو سچ جانے اور تم خود اس سے جھوٹ کہو۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی