سوال:
اکثر لوگ اذان کے دوران قرآن مجید کی تلاوت کررہے ہوتے ہیں اور اذان کا جواب نہیں دیتے، جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عائشہؓ اذان کے وقت قرآن مجید کی تلاوت بند کر دیتی تھیں اور اذان کا جواب دیتی تھیں۔ براہ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اذان کا جواب زبان سے دینا مستحب ہے، لہذا افضل یہ ہے کہ قرآن مجیدکی تلاوت موقوف کر کے اذان کا جواب دیا جائے۔ تاہم اگر قرآن مجید کی تلاوت جاری رکھی جائے،تب بھی گناہ کی کوئی بات نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مراقی الفلاح: (کتاب الصلوۃ، باب الأذان)
"أمسک حتی عن التلاوۃ، لیجیب المؤذن ولو في المسجد، وہو الأفضل".
الھندیۃ: (الصلاۃ، الباب الثاني في الأذان، 57/1، ط: زکریا)
"ولو کان في القراء ۃ ینبغي أن یقطع، ویشتغل بالاستماع والإجابۃ".
شرح النقایۃ: (کتاب الصلوۃ، باب الأذان)
"ویستحب إجابۃ المؤذن بإحسان، فیمسک عن التلاوۃ وغیرہا في المسجد وغیرہ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی