سوال:
مفتی صاحب! میں دوحہ قطر میں مقیم ہوں، اب میں 22 دن کے لیے سفر پر جا رہا ہوں، جس میں سے چار دن مکہ، چار دن مدینہ اور باقی دن کراچی میں گزاروں گا، رہنمائی فرمائیں کہ میں ان تینوں جگہ قصر کروں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟
جواب: واضح رہے کہ جب تک کوئی شخص کسی ایک مقام پر 15 دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت نہ کرے، تب تک وہ مسافر رہتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ کا کسی ایک مقام میں 15 دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ نہیں ہے، اس لیے آپ ان تینوں مقامات پر مسافر ہونے کی وجہ سے تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں قصر نماز (یعنی چار رکعت والی نماز میں دو رکعتیں) پڑھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیة:(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ المسافر،297/1،ط: رشیدیة)
ﻭﻟﻮ ﻧﻮﻯ اﻹﻗﺎﻣﺔ ﺧﻤﺴﺔ ﻋﺸﺮ ﻳﻮﻣﺎ ﻓﻲ ﻣﻮﺿﻌﻴﻦ ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥ ﻛﻞ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﺃﺻﻼ ﺑﻨﻔﺴﻪ ﻧﺤﻮ ﻣﻜﺔ ﻭﻣﻨﻰ ﻭاﻟﻜﻮﻓﺔ ﻭاﻟﺤﻴﺮﺓ ﻻ ﻳﺼﻴﺮ ﻣﻘﻴﻤﺎ.
حاشیة الطحطاوي على مراقي الفلاح:(کتاب الصلاۃ،ص:425،ط: رشیدیة)
ﻗﻮﻟﻪ: "ﻓﻲ ﻣﺤﻞ ﺗﺼﺢ ﺇﻗﺎﻣﺔ ﻓﻴﻪ" ﺷﺮﻭﻁ ﺇﺗﻤﺎﻡ اﻟﺼﻼﺓ ﺳﺘﺔ اﻟﻨﻴﺔ ﻭاﻟﻤﺪﺓ ﻭاﺳﺘﻘﻼﻝ اﻟﺮﺃﻱ ﻭاﺗﺤﺎﺩ اﻟﻤﻮﺿﻊ ﻭﺻﻼﺣﻴﺘﻪ ﻭﺗﺮﻙ اﻟﺴﻴﺮ ﺩﺭ ﻗﻮﻟﻪ: "ﻳﻘﺼﺮ" ﺟﻤﻠﺔ ﻳﻘﺼﺮ ﺻﻔﺔ ﻣﺴﺎﻓﺮا.
کتاب النوازل:(باب صلاۃ المسافر،415/5،ط: دار الاشاعت)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی