resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم (26999-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک امام مسجد حنفی ہیں اور ان کے مقتدی بھی حنفی ہیں، لیکن مقتدیوں میں بعض امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھتے ہیں۔ امام صاحب سے اس بارے میں عرض کیا کہ انہیں سمجھائیں تو امام صاحب نےکہا کہ کچھ نہیں ہوتا، نماز ہوجاتی ہے۔کیا امام صاحب کی یہ بات ٹھیک ہے یا مقتدیوں کو سمجھانا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ فقہاءِ احناف کے نزدیک مقتدی کے لیے امام کے پیچھے قراءت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ اس لیے مقتدی پر لازم ہے کہ وہ خاموشی سے امام کی قراءت کو سنے، البتہ اگر کوئی شخص امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھ لے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، نیز امام صاحب کو چاہیے کہ حکمت اور خیر خواہی کے ساتھ مقتدیوں کو اس مسئلے کی شرعی حیثیّت سے آگاہ فرما دیں۔
نوٹ: یہ جواب اُن حضرات کے لیے تحریر کیا گیا ہے جو امام ابو حنیفہ کے مقلّد ہیں، البتہ جو حضرات امام شافعی (وغیرہ) کے مقلد ہوں، وہ ان کی تحقیق کے مطابق عمل کر سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم:(الاعراف،الآیة:204)
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ.

تفسیر روح المعانی:(تحت الآية وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا،140/5،ط:دار الکتب العلمیة)
ﻭاﻵﻳﺔ ﺩﻟﻴﻞ ﻷﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻋﻨﻪ ﻓﻲ ﺃﻥ اﻟﻤﺄﻣﻮﻡ ﻻ ﻳﻘﺮﺃ ﻓﻲ ﺳﺮﻳﺔ ﻭﻻ ﺟﻬﺮﻳﺔ ﻷﻧﻬﺎ ﺗﻘﺘﻀﻲ ﻭﺟﻮﺏ اﻻﺳﺘﻤﺎﻉ ﻋﻨﺪ ﻗﺮاءﺓ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻏﻴﺮﻫﺎ، ﻭﻗﺪ ﻗﺎﻡ اﻟﺪﻟﻴﻞ ﻓﻲ ﻏﻴﺮﻫﺎ ﻋﻠﻰ ﺟﻮاﺯ اﻻﺳﺘﻤﺎﻉ ﻭﺗﺮﻛﻪ ﻓﺒﻘﻲ ﻓﻴﻬﺎ ﻋﻠﻰ ﺣﺎﻟﻪ ﻓﻲ اﻹﻧﺼﺎﺕ ﻟﻠﺠﻬﺮ ﻭﻛﺬا ﻓﻲ اﻹﺧﻔﺎء ﻟﻌﻠﻤﻨﺎ ﺑﺄﻧﻪ ﻳﻘﺮﺃ، ﻭﻳﺆﻳﺪ ﺫﻟﻚ ﺃﺧﺒﺎﺭ ﺟﻤﺔ، ﻓﻘﺪ ﺃﺧﺮﺝ ﻋﺒﺪ ﺑﻦ ﺣﻤﻴﺪ ﻭاﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺣﺎﺗﻢ ﻭاﻟﺒﻴﻬﻘﻲ ﻓﻲ ﺳﻨﻨﻪ ﻋﻦ ﻣﺠﺎﻫﺪ ﻗﺎﻝ: ﻗﺮﺃ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ اﻷﻧﺼﺎﺭ ﺧﻠﻒ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﻨﺰﻟﺖ ﻭﺇﺫا ﻗﺮئ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﺇﻟﺦ.
ﻭﺃﺧﺮﺝ اﺑﻦ ﺟﺮﻳﺮ ﻭﻏﻴﺮﻩ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ ﺃﻧﻪ ﺻﻠﻰ ﺑﺄﺻﺤﺎﺑﻪ ﻓﺴﻤﻊ ﺃﻧﺎﺳﺎ ﻳﻘﺮﺅﻭﻥ ﺧﻠﻔﻪ ﻓﻠﻤﺎ اﻧﺼﺮﻑ ﻗﺎﻝ: ﺃﻣﺎ ﺁﻥ ﻟﻜﻢ ﺃﻥ ﺗﻔﻬﻤﻮا ﺃﻣﺎ ﺁﻥ ﻟﻜﻢ ﺃﻥ ﺗﻌﻘﻠﻮا ﻭﺇﺫا ﻗﺮﺉ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻓﺎﺳﺘﻤﻌﻮا ﻟﻪ ﻭﺃﻧﺼﺘﻮا ﻛﻤﺎ ﺃﻣﺮﻛﻢ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻭﺃﺧﺮﺝ اﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺷﻴﺒﺔ ﻋﻦ ﺯﻳﺪ ﺑﻦ ﺛﺎﺑﺖ ﻗﺎﻝ: ﻻ ﻗﺮاءﺓ ﺧﻠﻒ اﻹﻣﺎﻡ.
ﻭﺃﺧﺮﺝ ﺃﻳﻀﺎ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ ﻗﺎﻝ: «ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺇﻧﻤﺎ ﺟﻌﻞ اﻹﻣﺎﻡ ﻟﻴﺆﺗﻢ ﺑﻪ ﻓﺈﺫا ﻛﺒﺮ ﻓﻜﺒﺮﻭا ﻭﺇﺫا ﻗﺮﺃ ﻓﺄﻧﺼﺘﻮا»
ﻭﺃﺧﺮﺝ ﺃﻳﻀﺎ ﻋﻦ ﺟﺎﺑﺮ "ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ ﻛﺎﻥ ﻟﻪ ﺇﻣﺎﻡ ﻓﻘﺮاءﺗﻪ ﻟﻪ ﻗﺮاءﺓ".

الدر المختار:(باب صفة الصلاۃ،544/1،ط: سعید)
(ﻭاﻟﻤﺆﺗﻢ ﻻ ﻳﻘﺮﺃ ﻣﻄﻠﻘﺎ) ﻭﻻ اﻟﻔﺎﺗﺤﺔ ﻓﻲ اﻟﺴﺮﻳﺔ اﺗﻔﺎﻗﺎ، ﻭﻣﺎ ﻧﺴﺐ ﻟﻤﺤﻤﺪ ﺿﻌﻴﻒ ﻛﻤﺎ ﺑﺴﻄﻪ اﻟﻜﻤﺎﻝ (ﻓﺈﻥ ﻗﺮﺃ ﻛﺮﻩ ﺗﺤﺮﻳﻤﺎ) ﻭﺗﺼﺢ ﻓﻲ اﻷﺻﺢ.

الفتاویٰ الھندیة:(اﻟﻔﺼﻞ اﻟﺜﺎﻧﻲ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﻜﺮﻩ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻣﺎ ﻻ ﻳﻜﺮﻩ،109/1،ط:دار الفکر)
ﻭﺗﻜﺮﻩ اﻟﻘﺮاءﺓ ﺧﻠﻒ اﻹﻣﺎﻡ ﻋﻨﺪ ﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﻭﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ ﺭﺣﻤﻬﻤﺎ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ. ﻫﻜﺬا ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ.

امداد المفتیین: (228/3)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)