resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مکان بنانے کے لئے رقم قرض دیکر کرائے کے نام پر نفع لینا (27002-No)

سوال: مفتی صاحب! میرا ایک دوست گھر بنا رہا ہے اس نے مجھ سے کہا کہ آپ مجھے پانچ لاکھ روپے دے دو جس کو میں مکان کی تعمیر میں لگاؤں گا پھر تعمیر کے بعد کُل کرائے کا دس فیصد آپ کو دیتا رہوں گا اور اس نے کہا آپ کا پانچ لاکھ ویسے ہی سلامت رہے گا، جب آپ نے پیسے لینے ہوں تین ماہ پہلے بتا دینا کیا ایسا کرنا درست ہے؟ یا یہ سود ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ ہر وہ قرض جس سے مشروط یا معروف طریقے پر نفع حاصل کیا جائے سود کے حکم میں ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ کا اپنے دوست کو پانچ لاکھ روپے دے کر کرائے کے نام پر نفع حاصل کرنا ربا (سود) ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (166/5، ط: سعيد)
(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض...قلت: وهذا هو الموافق لما سيذكره المصنف في أول كتاب الرهن...ثم رأيت في جواهر الفتاوى إذا كان مشروطا صار قرضا فيه منفعة وهو ربا وإلا فلا بأس به اه

اعلاءالسنن: (440/18، ط: الوحیدیة بشاور)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance