سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے، اور ہمیں معلوم ہو کہ یہ شخص جھوٹ بولتا ہے تو کیا اس کی گواہی قبول کی جائے گی؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ جھوٹ بولنا گناہِ کبیرہ اور فسق ہے اور فاسق کی گواہی شرعاً قابل قبول نہیں ہے، لہذا جو شخص جھوٹ بولنے میں مشہور و معروف ہو تو اس شخص کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (باب فيمن لا تقبل شهادته، 526/5، ط: رشیدیة)
ﻭاﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻻ ﻋﺪاﻟﺔ ﻟﻪ ﻓﻼ ﺗﻘﺒﻞ ﺷﻬﺎﺩﺗﻪ ﺃﺑﺪا، ﻭﺇﻥ ﺗﺎﺏ ﺑﺨﻼﻑ ﻣﻦ ﻭﻗﻊ ﻓﻲ اﻟﻜﺬﺏ ﺳﻬﻮا ﺃﻭ اﺑﺘﻠﻲ ﺑﻪ ﻣﺮﺓ، ﺛﻢ ﺗﺎﺏ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺒﺪاﺋﻊ.
ﻭاﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺑﺎﻟﻌﺪاﻟﺔ ﺇﺫا ﺷﻬﺪ ﺑﺰﻭﺭ ﻭﺗﺎﺏ ﺗﻘﺒﻞ ﺷﻬﺎﺩﺗﻪ ﻭﻋﻠﻴﻪ اﻻﻋﺘﻤﺎﺩ، ﻛﺬا ﻓﻲ ﺧﺰاﻧﺔ اﻟﻤﻔﺘﻴﻦ. اﻟﻔﺎﺳﻖ ﺇﺫا ﺗﺎﺏ ﻻ ﺗﻘﺒﻞ ﺷﻬﺎﺩﺗﻪ ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﻤﺾ ﻋﻠﻴﻪ ﺯﻣﺎﻥ ﻳﻈﻬﺮ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﺛﺮ اﻟﺘﻮﺑﺔ ﻭاﻟﺼﺤﻴﺢ ﺃﻥ ﺫﻟﻚ ﻣﻔﻮﺽ ﺇﻟﻰ ﺭﺃﻱ اﻟﻘﺎﺿﻲ.
بدائع الصنائع: (کتاب الشھادۃ، 15/9، 19، ط: رشیدیة)
المبسوط للسرخسي: (باب من لا يجوز شهادته، 154/16، ط: رشیدیة)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی