resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: آیت میں "خمر" سے مراد (27049-No)

سوال: کیا سورہ مائدہ کی آیت نمبر 90 میں لفظ خمر سے صرف ایک چیز ( شراب) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یا جو بھی نشہ کرنے والی چیز ہے، وہ سب مراد ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ کے نزدیک "خمر" وہ خاص قسم کی شراب ہے جو انگور کے کچّے رس سے بنائی جائے، اور جب وہ ابال کھا کر جھاگ مارنے لگے تو اس وقت وہ "خمر" کہلاتی ہے، اور اس کے پینے والے پر حد جاری ہوتی ہے ۔
البتہ دیگر نشہ آور مشروبات اور اشیاء اگرچہ ان کا استعمال بھی شرعاً ناجائز ہے، لیکن وہ "خمر" کی تعریف میں داخل نہیں ہوتے، بلکہ ان کی حرمت کے الگ دلائل موجود ہیں، لہٰذا سورہ مائدہ کی آیت میں 'خمر' سے یہی مخصوص معنی مراد ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

التّفسیر المظھری: (سورۃ البقرۃ، الآیة: 218)
اﺧﺘﻠﻒ اﻟﻌﻠﻤﺎء ﻓﻲ اﻥ اﻟﺨﻤﺮ ﻣﺎ ﻫﻮ ﻓﻘﺎﻝ اﺑﻮ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﻫﻮ اﻟﺘﻲ ﻣﻦ ﻣﺎء اﻟﻌﻨﺐ ﺇﺫا ﺻﺎﺭ ﻣﺴﻜﺮ اﻭ ﻗﺬﻑ ﺑﺎﻟﺰﺑﺪ ﻭﻟﻢ ﻳﺸﺘﺮﻁ ﺻﺎﺣﺒﺎﻩ اﻟﻘﺬﻑ ﺑﺎﻟﺰﺑﺪ-

الموسوعة الفقهية: (أشربة، 13/5، ط: انوار القرآن پشاور)
وذهب أبو حنيفة وبعض الشافعية الى أن الخمر هي عصير العنب اذا اشتد. وقيده أبو حنيفة وحده بأن يقذف بالزبد بعد اشتداده.
واشترط الحنفية في عصير العنب كونه نيئا.

تکملة فتح الملهم: (کتاب الأشربة، 599/3، 600، ط: دار العلوم کراتشی)
قول أبي حنيفة، وأبي يوسف، وابراهيم النخعي، وبعض أهل البصرة. وهو أن الاشربة على اقسام:
الاول: النيئ من ماء العنب اذا اشتد وغلا وقذف بالزبد (ولا يشترط أبو يوسف قذف الزبد) وهو الخمر حقيقة، ولا شبهة في كونه خمرا، فيحرم قليله وكثيره، ويحد شاربه مطلقا، سواء شرب منه قطرة، وهو نجس العين، لا يجوز بيعه وشراءه.

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat