عنوان: بے نماز عامل سے علاج کروانے کا حکم(2706-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت ! میں نے یہ پوچھنا ہے کہ ایک شخص جس کے پاس دنیاوی علم بھی ہو اور دین کا علم بھی ہو، لیکن وہ پانچ وقت کی نماز کی پابندی نہ کرتا ہو، نہ سنت کے مطابق اس کی داڑھی ہو اور وہ دم وغیرہ کرتا ہو، سر درد کا دم ہو یا ناف کا دم ہو اور جنات وغیرہ کے لیے جو عمل ہوتا ہے، وہ کرتا ہو یا جنات کے لئے جو تعویذ دیتے ہیں، اس طرح کے بندے سے دم کروانا یا تعویذ لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: عملیات کے جائز ہونے کی تین شرائط ہیں:
1۔کسی جائز مقصد کے لیے ہو، ناجائز مقصد کے لیے ہرگز نہ ہو۔
2۔ اس کو مؤثر بالذات نہیں سمجھا جائے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی مؤثر حقیقی سمجھا جائے، یعنی یہ عقیدہ ہونا ضروری ہے کہ اس تعویذ کا درجہ صرف علاج کا ہے،اصل شفا دینے والی اور اس تعویذ میں اثر ڈالنے والی ذات اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے۔
3۔ وہ تعویذ کلام الہی، اسمائے الہی یا جائز دعائیہ الفاظ پر مشتمل ہو، یا عربی یا کسی اور زبان کے ایسے الفاظ پر مشتمل ہو جن میں کفر و شرک یا گناہ کی بات نہ ہو اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو۔
لھذا صورتِ مسئولہ میں اگر وہ شخص صحیح عقائد کا حامل اور مذکورہ شرائط کے مطابق علاج کرنے والا ہو اور کوئی اچھا معالج موجود نہ ہو، تو اس شخص کے پاس علاج کے لیے جانے کی گنجائش ہے، البتہ کوشش کی جائے کہ ایسے آدمی کے پاس ان کاموں کے لئے جایا جائے، جو نماز اور شریعت کے احکامات کا پابند ہو، ایسے شخص کے دم میں زیادہ اثر ہونے کا امکان ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (باب لا باس بالرقی مالم یکن فیه شرک، رقم الحدیث: 2200، 1727/4، ط: دار احیاء التراث العربی)
’’عن عوف بن مالك الأشجعي، قال: كنا نرقي في الجاهلية، فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال: «اعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك»‘‘.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1041 Nov 30, 2019
be namaz aamil se ilaj karwane ka hokom, Ruling on getting treatment from a non-praying aamil

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.