resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ہوائی جہاز میں نماز کا حکم (27064-No)

سوال: مفتی صاحب! ہوائی جہاز میں بسا اوقات نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے اور کبھی ہوتی ہے تو پڑھنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، ایسے میں اکثر اوقات نماز قضاء ہو جاتی ہے، مجھے کسی نے بتایا ہے کہ ایسی صورت میں نماز کے آخری وقت کے اندر سیٹ پر بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جاتی ہے۔ براہ کرم آپ صحیح مسئلہ کی رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ نماز کے متعلق ایک اہم حکم یہ ہے کہ نماز کو بر وقت ادا کیا جائے، لہذا اگر ایسے جہاز میں سفر کرنا پڑے جس میں نماز پڑھنے کے لیے جگہ نہ ہو یا پڑھنے کی اجازت نہ ہو اور ائیرپورٹ پر پہنچنے سے پہلے نماز کا وقت ختم ہونے والا ہو تو ایسی صورت میں اوّلاً حتی الامکان کوشش کی جائے کہ جہاز کے عملہ سے مناسب طریقہ سے بات کرکے جہاز کے اندر نماز پڑھنے کی ترتیب بنائی جائے، لیکن اگر کوشش کے باوجود نماز پڑھنے کی کوئی ترتیب نہ بن سکے تو نمازیوں کی مشابہت اختیار کرنے کے لیے سیٹ پر بیٹھ کر ہی اشارے کے ساتھ نماز پڑھ لی جائے، پھر جہاز سے اترنے کے بعد باقاعدہ نماز کو دوبارہ پڑھ لیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

القرآن الكريم: (النساء، الآية: 103)
إِنَّ ٱلصَّلَوٰةَ كَانَتۡ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِینَ كِتَٰبࣰا مَّوۡقُوتࣰا.

المبسوط للسرخسي: (196/1، ط: دار المعرفة)‏
الحدث كان بصنع العباد فيمنعه كما لو كان بصنعه؛ لأن هذا ليس في معنى ‏المنصوص عليه، فإن الحدث السماوي العذر المانع من المضي ممن له الحق، وهنا ‏العذر من غير من له الحق وبينهما فرق، فإن المريض يصلي قاعدا ثم لا يعيد ‏إذا برأ، والمقيد يصلي قاعدا ثم تلزمه الإعادة عند إطلاقه‎.‎

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري‎:‎‏ (23/1، ط: المطبعة الخيرية)‏
وإن لم يجد الماء ووجد التراب الطاهر يتيمم ويصلي عند أصحابنا الثلاثة خلافا ‏لزفر وهل يلزمه الإعادة ذكر محمد في الزيادات أنه يعيد استحسانا؛ لأن العذر ‏حصل من جهة آدمي وذلك لا يؤثر في وجوب الإعادة كمن قيد رجلا حتى ‏صلى قاعدا ثم أزال ذلك عنه فإنه يلزمه الإعادة إجماعا‎.‎

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)