resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: سرکاری نالہ پر حکومت کی اجازت کے بغیر لینٹر ڈال کر اس کو مسجد میں شامل کرنے اور اس جگہ نماز پڑھنے کا حکم (27070-No)

سوال: ہمارے گھر سے متصل ایک مسجد ہے جو کہ ہمارے آباء و اجداد نے بنائی تھی، کچھ عرصہ اس میں باجماعت نمازیں ادا ہو رہی تھی، بعد میں کافی عرصہ تک ویران رہی، پھر ایک سال پہلے ہم نے اس میں دوبارہ نمازیں ادا کرنا شروع کیں، امام بھی مقرر تھا رمضان میں تراویح بھی اس میں ادا ہوئی۔ پھر مشورہ کے بعد ہم نے اس کو شہید کیا اور دوبارہ تعمیر میں توسیع بھی کی جو کہ جاری ہے، لیکن اس مسجد کے درمیان میں ایک سرکاری نالہ ہے، اس نالہ پر لینٹر ہوا ہے، نالہ لینٹر کے نیچے ہے۔ کچھ ساتھی کہہ رہے ہیں کہ اس میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ براہ کرم آپ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح کی مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
تنقیح اول: محترم آپ کے سوال کی نوعیت واضح نہیں ہے، کیا آپ کے سوال پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ ایسی مسجد جس کے نیچے گندہ نالہ بہہ رہا ہو، اس نالہ پر بنی ہوئی مسجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح: میرا مطلب یہ بھی ہے اور ساتھ یہ بھی ہے کہ نالہ سرکاری ہے تو اس پر نماز پڑھنا دونوں وجوہ کیساتھ واضح کردیں کہ کیسا ہے؟
تنقیحِ دوم: محترم اس بات کی بھی وضاحت کردیں کہ مذکورہ نالے پر لینٹر حکومت کی اجازت سے بناگیا ہے یا حکومت کی اجازت کے بغیر؟
جواب تنقیحِ دوم: اجازت کے بغیر لیکن اب تک حکومت کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں آیا ہے۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں حکومت کی اجازت کے بغیر مذکورہ نالہ پر لینٹر ڈال کر اس جگہ کو مسجد میں شامل کرنے کا عمل جائز نہیں ہے، تاہم اگر عذر اور مجبوری کی بناء پر اس جگہ پر لینٹر ڈال دیا گیا ہے تو اگرچہ اس جگہ نماز پڑھنے سے نماز کی ادائیگی درست ہوجائے گی، لیکن حکومت سے اس جگہ کو مسجد میں شامل کرنے کی منظوری لینا اب بھی ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المبسوط للسرخسي: (23/10، ط: دار المعرفة)
.وفي الحديث دليل: أن للإمام ‌ولاية ‌الإقطاع فيما ليس بملك لإنسان بعينه؛ لأن ما كان الحق فيه لعامة المسلمين فالتدبير فيه إلى الإمام.

حاشية الشلبي على تبيين الحقائق: (330/3، ط: دار الكتاب الإسلامي)
أورد أبو الليث هنا سؤالا وجوابا فقال فإن قيل أليس مسجد بيت المقدس تحته مجتمع الماء والناس ينتفعون به قيل إذا كان تحته شيء ينتفع به عامة المسلمين يجوز لأنه إذا انتفع به عامة المسلمين صار ذلك لله تعالى أيضا.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques