سوال:
مفتی صاحب! عمرے کی حالت میں عورت نے طواف اور سعی کے بعد قصر سے پہلے غسل کرلیا اور خوشبو والے صابن سے سر بھی دھولیا، اس سے دم تو لازم نہیں ہوا؟
جواب: واضح رہے کہ احرام کھولنے سے پہلے احرام کی جنایات سے بچنا شرعاً لازم ہے اور حالتِ احرام میں خوشبو والا صابن استعمال کرنا بھی جنایات میں داخل ہے، اس لیے مُحرم کے لیے خوشبودار صابن کے استعمال سے بچنا بھی شرعاً ضروری ہے، لہذا اگر کسی نے حالت احرام میں خوشبودار صابن استعمال کرلیا تو ایک دو مرتبہ استعمال کرنے پر صدقہ (پونے دو کلو گندم اور احتیاطاً دو کلو گندم یا اس کی قیمت) جبکہ بار بار (یعنی تین مرتبہ یا اس سے زیادہ) استعمال کرنے پر دم ( بکری، بھیڑ یا دنبہ) لازم ہوگا۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر خاتون نے صرف ایک دو بار خوشبودار صابن سے سر دھویا ہو تو اس کے ذمّہ صدقہ لازم ہوگا، لیکن اگر بار بار (یعنی تین مرتبہ یا اس سے زیادہ) دھویا ہو تو اس کے ذمّہ دم لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنية الناسک: (133، ط: المطبعة الخيرية الهند)
ولو غسل رأسه أو يده بأشنان فيه الطيب فإن كان من رآه سماه أشنانا فعليه صدقة إلا أن يغسل مرارا فدم وإن سماه طيبا قدم، ولو غسل رأسه بالخطمي فعليه دم عند "أبي حنيفة"، وقالا: صدقة .
غنية الناسك: (ص: 389، مطلب فی الکحل المطیّب)
ولو اكتحل بكحل ليس فيه طيب فلا بأس به وإن كان فيه طيب فعليه صدقة إلا أن يكون مرارا كثيرة فدم كذا في كافي الحاكم و المحيط، فلا يلزم الدم بمرة أو مرتين.
کذا فی معلم الحجاج: (ص: 298، ط: ادارہ اسلامیات)
اشنان (ایک گھاس ہے) میں اگر اتنی خوشبو ملی ہو کہ دیکھنے والا اس کو اشنان یا صابون سمجھتا ہے اور کہتا ہے تو صدقہ ہے لیکن اگر کئی مرتبہ اس کو استعمال کیا یا دیکھنے والا اس کو خوشبو کہتا ہے تو دم ہے اور خالص صابون سے دھونے میں کوئی چیز واجب نہیں لیکن محرم کو میل دور کرنا مکروہ ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی