سوال:
کیا اللہ تعالی کے لیے God اور خدا جیسے الفاظ کا استعمال کرنا ناجائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے ناموں اور اس کے القاب کو اگر کسی زبان میں ترجمہ کیا جائے اور اس زبان میں ایسا لفظ بولا جائے جو صرف معبود حقیقی کے مفہوم کی ادائیگی کرتا ہو تو ایسے الفاظ کا استعمال بلا کراہت جائز ہے، جیسے: خدا، یزداں، ایزد اور God وغیرہ ، ان تمام الفاظ کا مفہوم اللہ تعالٰی ہی کی ذاتِ باری ہے۔
چونکہ اللہ تعالٰی کے نام "رب" کا ترجمہ لفظ "خدا" سے فارسی زبان میں کیا جاتا ہے، اسی طرح انگریزی زبان میں بھی God کا لفظ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ باری کے لیے استعمال ہوتا ہے، لہذا ان الفاظ کا اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال کرنا جائز ہے۔
ہاں ! ایسے الفاظ کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے، جو الفاظ اس زبان میں اللہ تعالیٰ کے لیے بھی استعمال ہوتے ہوں اور دیگر غیر اللہ کے لیے بھی استعمال ہوتے ہوں، جیسے ہندی زبان میں لفظ "بھگوان" ہے، یہ اللّٰہ تعالیٰ کے لیے بھی بولا جاتا ہے اور غیر اللّٰہ کے لیے بھی، جیسے: بھگوان رام، بھگوان کرشن وغیرہ، ایسے الفاظ کو اللہ تعالٰی کے لیے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر الرازی: (122/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
الاسم العاشر: قولنا: «واجب الوجود لذاته» ومعناه أن ماهيته وحقيقته هي الموجبة لوجوده، وكل ما كان كذلك فإنه يكون ممتنع العدم والفناء۔۔۔۔وقولهم بالفارسية «خداي» معناه أنه واجب الوجود لذاته لأن قولنا: «خداي» كلمة مركبة من لفظتين في الفارسية: إحداهما: خود، ومعناه ذات الشيء ونفسه وحقيقته والثانية قولنا: «آي» ومعناه جاء، فقولنا: «خداي» معناه أنه بنفسه جاء، وهو إشارة إلى أنه بنفسه وذاته جاء إلى الوجود لا بغيره، وعلى هذا الوجه فيصير تفسير قولهم: «خداي» أنه لذاته كان موجودا.
الیواقیت و الجواھر: (ص: 78، ط: مصری)
’’فإن قلت: فہل یعم تعظیم الأسماء جمیع الألفاظ الدائرۃ علی ألسنۃ الخلق علٰی اختلاف طبقاتہم وألسنتہم؟ فالجواب نعم، ہی معطمۃ فی کل لغۃ مرجعہا إلی ذات واحدۃ فان اسم اللّٰہ لایعرف العرب غیرہ وہو بلسان فارسی خدا، أی بلسان الحبشۃ ’’واق‘‘ وبلسان الفرنجی ’’کریطر دروا‘‘ بحث علی ذلک فی سائر الألسن تجد ذلک اسم الإلٰہی معظما فی کل لسان من حیث لایدل علیہ‘‘۔
امداد الفتاوی: (513/4- 514، ط: دار العلوم کراتشی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی