سوال:
آن لائن کام میں اکثر وبیشتر دھوکہ دہی کی جاتی ہے، اس طرح کمائے ہوئے پیسے حلال ہیں یا حرام؟ نیز ایسے پیسوں سے مرحومین کے لئے ایصال ثواب کرسکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ ہر آن لائن کمائی دھوکہ دہی پر مشتمل نہیں ہوتی، بلکہ شرعی اصولوں کا لحاظ رکھتے ہوئے آن لائن کمائی بھی دھوکہ دہی کے بغیر حاصل کی جاسکتی ہے، تاہم اگر کسی شخص کے پاس ناجائز اور حرام آمدنی آجائے تو اس رقم کو ایصال ثواب کیلیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، بلکہ ایسی رقم کا حکم یہ ہے کہ اگر اس رقم کا اصل مالک معلوم ہو تو وہ رقم اس کو واپس کردی جائے، اور اگر مالک معلوم نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر وہ رقم صدقہ کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 188)
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ... الخ
تفسیر القرطبی: (338/2، ط: دار الکتب المصریة)
والمعنی: لایاکل بعضکم مال بعض بغیر حق فیدخل فی ھذا القمارُ و الخداع و الغصوب و جحد الحقوق و ما لا تطیب به نفس مالکه، أو حرمته الشریعة و عان طابت به نفس مالکه
الدر المختار مع الرد: (553/9، ط. زکریا، دیوبند)
لأنّ سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه۔
وفیه ایضا: (مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، 99/5، ط: دار الفکر)
والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی