سوال:
السلام علیکم، حضرت سوال یہ ہے کہ کیا اماں عائشہ رضی للہ عنہ گڑیوں سے کھیلتی تھیں؟ تو کیا گڑیوں سے بچوں کو کھیلنا جائز ہے؟ یا ایسی گڑیاں ہوں، جن کے آنکھ، ناک وغیرہ واضح نہ ہوں تو کیا ان سے کھیلنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ احادیث میں تصویر اور مجسمہ وغیرہ سے متعلق سخت وعیدیں آئی ہیں۔
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے متعلق جو گڑیوں سے کھیلنے کا تذکرہ احادیث میں ملتا ہے، اس بارے میں محدثین نے مختلف احتمالات ذکر فرمائے ہیں:
١- پہلا احتمال یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا گڑیوں سے کھیلنے کا واقعہ تصویر کی حرمت نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔
٢- یہ احتمال بھی ہے کہ وہ کھلونے ایسے تھے، جو باقاعدہ مجسمہ کی شکل کے نہیں تھے، ان کے ناک، کان اور آنکھیں وغیرہ ظاہر نہیں تھیں۔
٣- یہ احتمال بھی ہے کہ وہ کھلونے چھوٹے تھے، جس پر تصویر واضح نہیں تھی۔
مذکورہ بالا احتمالات کو سامنے رکھتے ہوئے، فقہاء کرام نے بچوں کے کھلونوں اور گڑیا وغیرہ کےمتعلق یہ حکم بیان فرمایا ہے کہ اگر کھلونے پر جاندار کی واضح تصویر ہے، یا وہ کھلونا اتنا بڑا ہے کہ باقاعدہ مجسمہ یا بت کی طرح ہے، تو ایسے کھلونے بچوں کو خرید کر دینا جائز نہیں ہے۔
ہاں! اگر کھلونے پر کسی جاندار کی تصویر نہ ہو، یا تصویر تو ہو، لیکن غیر واضح ہو، یا کھلونا بہت چھوٹا ہو، جس پر تصویر دور سے دیکھنے سے واضح نظر نہ آتی ہو، تو ایسے کھلونوں سے کھیلنے کی اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاۃ المفاتیح: (324/8، ط: امدادیۃ)
"قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم، وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بھذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث سواء صنعہ في ثوب، أوبساط، أو درہم، أودینار، أو غیر ذلک، وأما تصویر الشجر، والرجل، والجبل وغیر ذلک فلیس بحرام، ہذا حکم نفس التصویر، وأما إتخاذ المصور بحیوان، فإن کان معلقاً علی حائط سواء کان لہ ظل أم لا، أو ثوبًا ملبوسًا، أو عمامۃ، أونحو ذلک فہو حرام".
و فیھا ایضا: (206/6، ط: امدادیۃ)
ویحمل أن یکون قضیۃ عائشۃؓ ہذہ في أول الہجرۃ قبل تحریم الصورۃ۔
شرح النووي علی مسلم: (199/2)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی