سوال:
مفتی صاحب ! پوچھنا یہ تھا کہ ایک عورت کے ساتھ اسکے دو بچے رات کو سو رہے تھے، ایک بچہ دودھ پینے والا تھا اور دوسرا بڑا تھا اور ایک بچہ دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف تھا، اب رات کے کسی پہر چھوٹا بچہ ماں کے نیچے آکر فوت ہوگیا ہے، اب شرعی اعتبار سے اسکا کیا حکم ہے؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: بچہ ماں کے نیچے دب کر مرجائے تو یہ صورت “قتل جاری مجریء خطا ” کی ہے،
اس کے احکام درج ذیل ہیں:
ا۔ ماں بے احتیاطی کی وجہ سے گناہگار ہوئی، اس لیے ندامت کے ساتھ توبہ و استغفار واجب ہے۔
۲۔ اس عورت پرکفارہ لازم ہے، جس کی ترتیب یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام کو آزاد کرے، چونکہ آج کل غلاموں کا وجود نہیں ہے اس لیے دو مہینے مسلسل روزے رکھے گی ۔
۳۔اگر بچہ مرتے وقت کسی مال کا مالک ہو تو ماں کو بچے کی میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا۔
۴۔ عورت کی عاقلہ پر دیت واجب ہوگی۔
نیز بچے کے باپ کو معاف کرنے کا بھی اختیار ہے،اگر وہ معاف کردے تو ماں کے ذمے سے دیت ساقط ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 92)
وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ۔۔۔۔الخ
الدر المختار: (کتاب الجنایات، 531/6، ط: دار الفکر)
"(و) الرابع (ما جرى مجراه) مجرى الخطأ (كنائم انقلب على رجل فقتله) ؛ لأنه معذور كالمخطئ (وموجبه) أي موجب هذا النوع من الفعل وهو الخطأ وما جرى مجراه (الكفارة والدية على العاقلة) والإثم دون إثم القاتل إذ الكفارة تؤذن بالإثم لترك العزيمة"
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی