سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کسی نے یہ معلوم کروایا ہے کہ انہوں نے خدا کی قسم کھائی کہ میں یہ کام کروں گی، بعد میں انہوں نے وہ کام نہیں کیا، اب وہ پوچھ رہی ہیں کہ قسم کا کفارہ کیا ہو گا ؟ وہ بہت پریشان ہیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ قسم کھا کر اسے پورا نہ کرنے کی صورت میں کفارہ لازم آتا ہے، قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مساکین کو صبح شام (دو وقت) پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے یا دس مساکین میں سے ہر مسکین کو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دیدی جائے، یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑوں کا دیدیا جائے، اور اگر قسم کھانے والا غریب ہے اور مذکورہ امور میں سے کسی پر اس کو استطاعت نہیں ہے، تو پھر کفارہ قسم کی نیت سے مسلسل تین دن تک روزے رکھنے سے بھی قسم کا کفارہ ادا ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرہ، الآیۃ: 225)
لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِکُمْ وَ لٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا کَسَبَتْ قُلُوْبُکُمْ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ o
الھدایة: (کتاب الایمان، فصل فی الکفارۃ، 461/1)
کفارۃ الیمین عتق رقبۃ یجزیٔ فیھا مایجزیٔ فی الظھار وان شاء کسا عشرۃ مساکین کل واحد ثوبا فما زاد وادناہ ما یجوز فیہ الصلوۃ وان شاء اطعم عشرۃ مساکین ۔الی قولہ۔ فان لم یقدر عی احد الا شیاء الثلثۃ صام ثلثۃ ایام متتابعات۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی