resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مقتدی کا امام کے پیچھے دوران نماز سونے کی صورت میں نماز کا حکم (29124-No)

سوال: مفتی صاحب!‎ مقتدی امام کے پیچھے سوجائے اور اس سے کوئی رکعت یا رکوع، سجود یا قعدہ رہ جائے یا امام سلام پھیر دے تو نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اگر مقتدی کے سونے کی وجہ سے اس کا کوئی رکن امام کے ساتھ ادا کرنے سے رہ جائے یا اس کی کوئی رکعت نکل جائے اور نیند سے بیدار ہونے کے بعد وہ اس رکن یا رکعت (تمام ارکان سمیت) کو ادا کرلے تو اس کی نماز ادا ہو جائے گی۔
نیز واضح رہے کہ اگر نمازی (خواہ امام ہو یا مقتدی) دورانِ نماز قیام، رکوع یا سجدے کی حالت میں سوجائے تو اس سے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا، جس سے اس کی نماز بھی فاسد نہیں ہوتی ہے، البتہ اگر نمازی نے سجدہ عورتوں کی ہیئت پر زمین سے خوب چمٹ کر ادا کیا اور اس دوران سو گیا تو اس صورت میں استرخاء مفاصل (اعضاء کے ڈھیلے ہونے) کی وجہ سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز بھی فاسد ہو جائے گی، لہذا اس نماز کا اعادہ لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

*رد المحتار: (470/1)
نعم تكون المتابعة فرضاً؛ بمعنى أن يأتي بالفرض مع إمامه أو بعده، كما لو ركع إمامه فركع معه مقارناً أو معاقباً وشاركه فيه أو بعد ما رفع منه، فلو لم يركع أصلاً أو ركع ورفع قبل أن يركع إمامه ولم يعده معه أو بعده بطلت صلاته.

الدر المختار مع رد المحتار: (141/1، ط: دار الفكر)
(و) ينقضه حكما (نوم يزيل
مسكته) ... (وإلا) يزل مسكته (لا) يزل مسكته (لا) ينقض وإن تعمده في الصلاة أو غيرها على المختار كالنوم قاعدا ... وساجدا على الهيئة المسنونة ولو في غير الصلاة
(قوله: على المختار) نص عليه في الفتح، وهو قيد في قوله في الصلاة. قال في شرح الوهبانية: ظاهر الرواية أن النوم في الصلاة قائما أو قاعدا أو ساجدا لا يكون حدثا سواء غلبه النوم أو تعمده.
(قوله: وساجدا) وكذا قائما وراكعا بالأولى، والهيئة المسنونة بأن يكون رافعا بطنه عن فخذيه مجافيا عضديه عن جنبيه كما في البحر. قال ط: وظاهره أن المراد الهيئة المسنونة في حق الرجل لا المرأة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)