resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: صدقے کی نیت سے رکھی گئی رقم سے عمرہ یا قربانی کرنا (29125-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا صدقہ کے لیے جمع کیے ہوئے پیسوں سے عمرہ یا قربانی کرسکتی ہوں؟

جواب: جی ہاں! صدقے کی نیت سے رکھی گئی رقم سے عمرہ یا قربانی کرنا جائز ہے، کیونکہ محض صدقے کی نیت سے رقم الگ کرنے سے وہ رقم ملکیت سے نہیں نکلتی، بلکہ اگر یہ رقم واجب الاداء اخراجات اور قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو اور قربانی کے تین دنوں میں آپ کی ملکیت میں موجود ہو تو آپ کے ذمہ قربانی کرنا واجب ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلة لسلیم رستم باز: (کتاب الشرکة، الباب الثالث فی احکام الاملاک، المادۃ: 1192، ص: 654)
کل یتصرف فی ملکہ کیف شاء.

الھندیة: (292/5، ط: دار الفکر)
(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat