سوال:
ایک واقعے کے بارے میں معلوم کرنا تھا، اکثر ہم سنتے بھی ہیں اور اس کو بیان بھی کرتے ہیں کہ "ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کچھ مکہ کے مشرک لوگ آئے اور ان کے ہاتھوں میں کھجور کی گٹھلیاں تھیں اور نبی ﷺ سے کہا، اس کو زمین میں دبا دیتے ہیں، اگر صبح تک یہ درخت بن جائیں تو ہم اسلام لے آئیں گے، یہ کہہ کر گٹھلیاں زمین میں دبا دیں اور چلے گئے، صبح کو جب آئے تو درخت بھی لگے ہوئے تھے اور کھجور بھی پکی ہوئی تھیں، جب کھجور کھالی تو کہنے لگے اس میں تو گٹھلی نہیں ہیں تو آپﷺ نے فرمایا: گٹھلیاں تو رات کو آپ لوگ نکال کر لے گئے تھے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت باوجود کوشش کے حدیث کی کسی مستند و معتبر کتاب میں حدیث کی کسی بھی قسم (صحیح، حسن، ضعیف وغیرہ) وغیرہ کسی بھی شکل میں نہیں ملی،لہذا جب تک اس کا ثبوت نہیں ملتا ہے، اس کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (80/2، ط: دار طوق النجاۃ)
عن المغيرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن كذبا علي ليس ككذب على أحد، من كذب علي متعمدا، فليتبوأ مقعده من النار»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی