عنوان: عورتوں کے لیے تبلیغی جماعت میں جانے کا حکم (2938-No)

سوال: السلام علیکم،
مفتی صاحب ! اسلام میں عورت کا تبلیغ کے لیے گھر سے نکلنا کسیا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ موجودہ دور میں عورتوں کے اندر دین کا جذبہ پیدا کیے بغیر امت کی اکثریت میں احکام شریعت کا اور حضور ﷺ کی مٹی ہوئی سنتوں کا دوبارہ زندہ کرنا بظاہر ممکن نہیں، افرادی اکثریت بلا شبہ عورتوں کی ہے، امت میں مرد حضرات نسبتاً کم ہیں، عام طور پر دین سے بے رغبتی اور خواہش پرستی بھی نسبتاً ان میں زیادہ پائی جاتی ہے، امت کی خواتین کو اصلاح و تربیت سے آراستہ کرنے کی انتہائی ضرورت ہے، اس لیے کہ آج کے بچے جو کل معاشرہ کا رکن بننے والے ہیں، ان کے لیے سب سے پہلی تربیت گاہ اور مدرسہ ان کی ماں کی گود ہے، اس کے علاوہ شوہر کے لیے بھی اپنی بیوی کی دینداری کے بغیر دین پر چلنا نہایت دشوار ہے، اسی ضرورت کے پیش نظر جماعت کے اکابرین نے عورتوں میں اجتماعی ترتیب اور منظم انداز سے موجودہ دور کی نزاکتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے، اس کام کا طریقہ کار وضع کیا، اور اہل علم سے فتویٰ کی صورت میں اجازت لے کر اس کام کو شروع کیا، اس سلسلہ میں مفتی اعظم پاکستان محمد شفیع صاحب، مولانا یوسف لدھیانوی صاحب اور مفتی تقی عثمانی صاحب اور دیگر مفتیان عظام کے فتاوی سرِ فہرست ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ عورت کے لیے تبلیغی جماعت میں نکلنا بلاشبہ جائز، بلکہ پسندیدہ عمل ہے، بشرطیکہ مذکورہ شرائط کی پابندی ہو:
(ّ1) پردہ کا اہتمام ہو۔
(2) سر پرست یا شوہر کی اجازت ہو۔
(3) محرم یا شوہر ساتھ ہو۔
(4) زیب و زینت کے لباس اور خوشبو سے گریز کرتی ہو۔
(5) دورانِ تعلیم ان کی آواز مرد حضرات نہ سنتے ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (التوبۃ، الایۃ: 71)
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌo

التفسير المظهري: (264/4)
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِناتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِياءُ بَعْضٍ يؤيد بعضهم بعضا فى طاعة الله وإعلاء دينه يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ بالايمان والطاعة وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ عن الشرك والنفاق ومعصية الرسول واتباع الشهوات وَيُقِيمُونَ الصَّلاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فى كل ما أمروا به أُولئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ لا محالة فان السين موكدة للوقوع إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ غالب على كل شىء لا يمتنع عنه امر حَكِيمٌ.

شرح النووي على مسلم: (باب العیدین، 174/6)
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قال ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَصَلَّى، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ، وَأَتَى النِّسَاءَ، فَذَكَّرَهُنَّ، وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ، وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ، يُلْقِينَ النِّسَاءُ صَدَقَةً» قُلْتُ لِعَطَاءٍ: زَكَاةَ يَوْمِ الْفِطْرِ؟ قَالَ: «لَا، وَلَكِنْ صَدَقَةً يَتَصَدَّقْنَ بِهَا حِينَئِذٍ، تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا، وَيُلْقِينَ وَيُلْقِينَ»، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَحَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ حِينَ يَفْرُغُ فَيُذَكِّرَهُنَّ؟ قَالَ: «إِي، لَعَمْرِي إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ، وَمَا لَهُمْ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِكَ؟»
قَالَ الْقَاضِي هَذَا الَّذِي قَالَهُ عَطَاءٌ غَيْرُ مُوَافَقٍ عَلَيْهِ وَلَيْسَ كَمَا قَالَ الْقَاضِي بَلْ يُسْتَحَبُّ إِذَا لَمْ يَسْمَعْهُنَّ أَنْ يَأْتِيَهُنَّ بَعْدَ فَرَاغِهِ وَيَعِظُهُنَّ ويذكرهن إذا لم يترتب الْآنَ وَفِي كُلِّ الْأَزْمَانِ بِالشُّرُوطِ المذکورۃ وای دافع یدفعنا عن ھذہ السنۃ الصحیحۃ واللہ اعلم

مؤطا الامام مالک: (رقم الحدیث: 2003، 782/3، ط: مؤسسۃ زاید بن سلطان)
ان ام حکیم بنت الحارث بن ھشام وکانت تحت عکرمۃ بن ابی جھل فأسلمت يوم الفتح وهرب زوجها عکرمۃ بن ابی جھل من الإسلام حتى قدم اليمن فارتحلت أم حكيم حتى قدمت عليه باليمن فدعته إلى الإسلام فأسلم وقدم علی رسول اللہ ﷺ۔

رد المحتار: (کتاب الطلاق، باب النفقۃ، 607/3، ط: سعید)
وحیث أبحنا لہا الخروج فإنما یباح بشرط عدم الزینۃ وتغییر الہیئۃ إلی ما لا یکون داعیۃ لنظر الرجال والاستمالۃ.

الھندیۃ: (557/1، ط: رشیدیہ)
ولو اذن لھا فی الخروج الی مجلس الوعظ الخالی عن البدع لا باس بہ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1228 Dec 17, 2019
ortoo ke / key liye tableegi jamat me / mein jane / janey ka hukum / hukm, Ruling on going to Tablighi Jamaat for women

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.