سوال:
مفتی صاحب ! السلام علیکم، مکان کرایہ پر دیا ہوا ہے تو زکوۃ مکان كی کرنٹ ویلیو پر ہوگی یا رینٹ اماؤنٹ پر یا دونوں پر ؟
جواب: صورت مسؤلہ میں چونکہ آپ نے مکان کرائے پر دیا ہوا ہے، اور اس مکان میں آپ کی نیت تجارت کی نہیں ہے، لہذا اس صورت میں مکان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ اس مکان سے حاصل ہونے والا کرایہ اگر زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت بذاتِ خود یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کی قیمت کو پہنچ جائے، تو اس کرایہ پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الخانیة علی ھامش الھندیة: (251/1، ط: زکریا)
ولو اشتری قدرواً من صفر یمسکھا أو یوٴواجرھا لا تجب فیھا الزکاة کما لا تجب في بیوت الغلة
البحر الرائق: (کتاب الزکاۃ، 208/2، ط: ماجدیہ)
ولو أجر عبدہ أو دارہ بنصاب إن لم یکونا للتجارۃ لا تجب ما لم یحل الحول بعد القبض الخ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی