عنوان: علماء کے لیے لفظ مولانا کا استعمال(2972-No)

سوال: حضرت ! ہم اللہ کے لیے بھی مولانا استعمال کرتے ہیں اور علماء کے لیے بھی تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ " مولیٰ " عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا مفہوم وسیع ہے اور یہ لفظ عربی زبان میں متعدد معنوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مثلاً:آزاد کردہ غلام۔
دوست۔
مقتدیٰ و رہنما
مددگار اور
سردار وغیرہ
لہذا موقع محل کے اعتبار سے ان معنوں کی تعیین کی جائے گی۔
جب" مولیٰ " کی نسبت اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف ہوگی تو اُس سے مراد مددگار کے معنی ہوں گے، جب اُس کی نسبت اپنے کسی قریبی عزیز کی طرف ہوگی، تو دوست کے معنی میں استعمال ہوگا۔
اور جب کسی رہنما، بڑے بزرگ یا مقتدیٰ کی طرف نسبت ہوگی ،تو مولیٰ سے مراد رہنما اور سردار ہوتا ہے، اس لفظ کے آخر میں جو " نا " کا اضافہ کر کے " مولانا " کہا جاتا ہے، اس کا معنی ہے ہمارے بڑے۔ چنانچہ علماء کو جو مولانا کہا جاتا ہے اُس میں مقتدیٰ کے معنی مد نظر ہوتے ہیں اور اس کا معنی ہوتا ہے " ہمارے مقتدیٰ و پیشوا؛ لہٰذا اِس معنی کی رو سے کسی عالم یا بزرگ کو مولانا کہنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، اِس میں شرک وغیرہ کا کوئی شائبہ نہیں پایا جاتا؛کیونکہ " مولی " جب مخلوق کے لئے استعمال ہو، تو اس سے وہ معنی مراد نہیں ہوتے جو خالق کے لئے استعما ل کرتے وقت سمجھے جاتے ہیں، مزید یہ کہ صدیوں سے علماء کے طبقہ میں اِس لفظ کا استعمال بلا روک ٹوک جاری ہے۔
نیز احادیث میں بھی غیراللہ کے لیے لفظ ”مولانا“ کا استعمال ہوا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (أبواب المناقب، مناقب علی بن أبی طالب)
"عن أبی سریحة، أو زید بن أرقم - شک شعبة - عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: من کنت مولاہ فعلی مولاہ : ہذا حدیث حسن غریب."

مسند أحمد: (541/38، ط: مؤسسة الرسالة)
"عن ریاح بن الحارث، قال: جاء رہط إلی علی بالرحبة فقالوا: السلام علیک یا مولانا قال: کیف أکون مولاکم وأنتم قوم عرب؟ قالوا: سمعنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم غدیر خم یقول: " من کنت مولاہ، فإن ہذا مولاہ " قال ریاح: فلما مضوا تبعتہم، فسألت من ہؤلاء؟ قالوا: نفر من الأنصار فیہم أبو أیوب الأنصاری ."

روح المعانی: (68/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"أَنْتَ مَوْلانا أی مالکنا وسیدنا، وجوز أن یکون بمعنی متولی الأمر وأصلہ مصدر أرید بہ الفاعل.

مرقاۃ المفاتیح: (9411/3، ط: دار الکتب العلمیة)
"وفی الریاض عن رباح بن الحارث قال: جاء رہط إلی علی بالرحبة فقالوا: السلام علیک یا مولانا، فقال کیف أکون مولاکم وأنتم عرب؟ قالوا: سمعنا رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - یقول یوم غدیر خم: " من کنت مولاہ فعلی مولاہ " قال رباح بن الحارث: فلما مضوا تبعتہم فسألت من ہؤلاء؟ قالوا: نفر من الأنصار فیہم أبو أیوب الأنصاری؟ أخرجہ أحمد."

و فیھا ایضا: (7411/2، ط: دار الکتب العلمیة)
وفی النہایة: المولی یقع علی جماعة کثیرة فہو الرب والمالک والسید والمنعم والمعتق والناصر والمحب والتابع والخال وابن العم والحلیف والعقید والصہر والعبد والمعتق والمنعم علیہ، وأکثرہا قد جاء ت فی الحدیث فیضاف کل واحد إلی ما یقتضیہ.الحدیث الوارد فیہ".

الھندیۃ: (378/5)
"ولو قال لأستاذہ مولانا لا بأس بہ وقد قال علی - رضی اللہ عنہ - لابنہ الحسن - رضی اللہ عنہ - قم بین یدی مولاک عنی أستاذہ. وکذا لا بأس بہ إذا قال لمن ہو أفضل منہ."

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 462 Dec 18, 2019
Ulama kay liey lafz maulana ka Istaimaal, ke, liay, mawlana, Istemaal, Istaimal, Use of word Maulana for Scholars, Ulama, Religious Scholars, Mufti, Muslim religious scholars, Is it proper to refer to a scholar as

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.