عنوان: "قرض حسنہ" کا حکم(2991-No)

سوال: مفتی صاحب !
1) قرض حسنہ کو صدقے کی مد میں لیا جاسکتا ہے، مثلاً کسی کی نیت ہو کہ اس نے 30000 صدقہ کرنا ہے اور کسی دوست کو 25000 قرض حسنہ دے دے تو کیا وہ صدقہ میں شمار ہوجائیں گے؟
2) کیا قرض حسنہ پر زکوۃ واجب ہے؟
تنقیح
محترم !
آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ "قرض حسنہ" سے کون سا قرض حسنہ مراد ہے؟ کیونکہ قرض حسنہ کے دو طرح کے مفہوم ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں:
1- وہ "قرض حسنہ" کہ جسے دیتے ہوئے یہ کہا جائے کہ مقروض نے اگر واپس کر دیا تو ٹھیک ہے، ورنہ اس کو معاف ہے۔
2- وہ "قرض حسنہ" جسے دیتے ہوئے یہ کہا جائے کہ میں اس پر کوئی نفع (سود) نہیں لوں گا، کوئی وقت بھی مقرر نہیں کروں گا، جب سہولت سے ہو ادا کر دینا، البتہ نہ دے سکنے کی صورت میں معافی کا نہیں کہا جاتا ہے۔
مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں سے جس کا ارادہ کیا گیا ہے، اس کی تعیین فرمادیں، اس کے بعد جواب دیا جائے گا۔
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
جواب تنقیح
السلام علیکم، محترم مفتی صاحب ! میری مراد پہلے والے کی ہے۔

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی کی ضرورت کے وقت اسے قرض فراہم کرے، تو اسے صدقے سے بھی زیادہ ثواب ملتا ہے، چہ جائیکہ وہ "معروف قرض حسنہ" ہو، اس کا ثواب یقیناً کئی گنا زیادہ ہوگا۔
حدیث مبارکہ میں ہے:
"آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ معراج کی رات میں نے جنت کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا ، صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض کا ثواب اٹھارہ گنا۔ تو میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ اے جبرئیل !کیا وجہ ہے کہ قرض کا ثواب صدقہ سے زیادہ ہے ؟ تو جبرئیل علیہ السلام نے کہا اس لیے کہ مانگنے والا سوال کرتا ہے، حالاں کہ اس کے پاس کچھ ہوتا ہے اور قرض مانگنے والا ضرورت کی وجہ سے ہی قرض مانگتا ہے".
( سنن ابن ماجہ، کتاب الصدقات، باب القرض، رقم الحدیث:٢٤٣١)
لہذا اگر کسی شخص نے دوسرے کو اس نیت سے قرضہ دیا ہو کہ اگر مقروض نے قرض واپس کر دیا تو ٹھیک ہے، ورنہ اس کو معاف کر دوں گا، ایسی صورت میں اگر آپ کو اپنی رقم وصول ہونے کی امید بالکل ختم ہو گئی ہو (جس کو عرف عام میں Dead amount کہا جاتا ہے)، تو اس رقم پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، اور آئندہ کبھی وہ رقم وصول ہو جائے، تو صرف اسی سال کی زکوٰة دینی ہو گی جس سال وہ رقم ملی ہے۔
لہذا ایسے قرض کو زکوٰۃ کے نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
ہاں ! اگر وصولیابی میں بالکل مایوسی نہ ہوئی ہو بلکہ دونوں(ملنے یا نہ ملنے کے) احتمالات ہوں، تو اس قرض کی رقم کو زکوٰۃ کے نصاب میں شامل کر کے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔
تاہم اس صورت میں آپ کو اس بات کا بھی اختیار ہوگا کہ رقم وصول ہونے تک زکوٰۃ کو مؤخر کر سکتے ہیں اور اس صورت میں رقم وصول ہونے کے بعد پچھلے سالوں کی زکوٰة بھی ادا کرنی ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (305/2، ط: دار الفکر)
"وأعلم أن الدیون عند الامام ثلثۃ قوی ومتوسط وضعیف ، فتجب زکوتھا اذا تم نصابا وحال الحول لکن لا فورا بل عند قبض أربعین درھما من الدین القوی کقرض وبدل مال تجارۃ".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3856 Dec 21, 2019
Qarz e Hasanah ka Hukm, Karz, Qarz-e-Hasanah, Hasana, Ruling on interest free loan, Qard al-hasan, good debt, good loan

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.