سوال:
مفتی صاحب ! صدقہ کس کو دینا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ صدقہ کی دو قسمیں ہیں: (1) واجب صدقہ (2) نفلی صدقہ
واجب صدقہ: اس صدقہ کو کہا جاتا ہے، جو شریعت کی طرف سے لازم ہوا ہو، جیسے صدقہ فطر وغیرہ یا جو انسان نے اپنے اوپر کسی وجہ سے لازم کرلیا ہو، جیسے نذر اور کفارات وغیرہ۔
صدقاتِ واجبہ غریبوں(غیر صاحب نصاب) کا حق ہے، اسے اپنے یا اپنی اہلیہ پر، اسی طرح اپنے اصول یعنی دادا، دادی، نانا، نانی، یا اپنی فروع یعنی اپنی اولاد، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی پر استعمال نہیں کرسکتے ہیں، اور نہ ہی یہ کسی امیر، سید، یا کافر شخص کو دیا جا سکتا ہے، نیز واجب صدقات میں مال کا کسی کو مالک بنانا شرط ہے، اسی لئے صدقات واجبہ کو مسجد یا کسی اور وقف کی جگہ پر بھی استعمال نہیں کر سکتے ہیں، جبکہ نفلی صدقات عام حالات میں کی جانے والی خیرات کو کہتے ہیں، جو نفلی ہو اور کسی وجہ سے اس پر واجب نہ ہو، اس کو غریب، امیر اور اصول و فروع پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ مال وقف کی جگہ جیسے: مسجد وغیرہ میں بھی استعمال ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایہ: (223/1، ط: مکتبہ رحمانیہ)
ولا یدفع المزکی زکوۃ مالہ الی ابیہ وجدہ وان علا ولا الی ولدہ وولد ولدہ وان اسفل۔
الجوھرۃ النیرہ: (باب فی بیان مصارف الزکوۃ)
لا تدفع الی غنی وفیھا ولا یدفع الی بنی ھاشم ولا فیھا ولا یدفع المزکی زکوتہ الی ابیہ وجدہ وان علا ولا الی ولدہ وان اسفل و فیھا۔۔۔۔۔ ولا یبنی بھا مسجد ولا یکفن بھا میت۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی