سوال:
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ!
میاں بیوی اپنے لئے کئی مہینوں سے کرایہ کے گھر کی تلاش میں تھے۔ بیوی اس کیلئے دعاؤں کا اہتمام بھی کر رہی تھی، اس دوران بہت سے گھر دیکھے مگر کسی نہ کسی عذر کی بناء پر کوئی بھی گھر نہ ہو سکا۔ ایک دن بیوی کو بہت تقاضہ ہوا تو اس نے شوہر کو ساتھ لے کر بہت سارے اسٹیٹ ایجنٹس سے ملاقات کی تاکہ تازہ صورتحال سے آگاہی ہو اور کوئی گھر مہیا ہو تو فوراً اس کے کرایہ کا سودا کیا جاسکے۔ اتفاقاً کسی کے پاس کرایہ کا گھر موجود نہ تھا۔
بیوی انتہائی مایوسی کی حالت میں گھر آئی اور چونکہ وہ اس کے لئے دعائیں بھی بہت کر رہی تھی تو مایوس ہو کر کہنے لگی کہ پتہ نہیں اللہ تعالیٰ ہے بھی یا نہیں (جو میری دعاؤں کو نہیں سن رہا).
کیا اس کلمہ سے کلمہ کفر لازم آتا ہے؟
کیا میاں بیوی کا نکاح برقرار ہے؟
اگر اوپر بیان کی گئی کوئی صورت نہیں تو کیا کوئی کفارہ لازم آتا ہے؟
برائے مہربانی جواب دے کر راہ نمائی فرمائیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ الفاظ کفریہ الفاظ ہیں، اس لیے مذکورہ عورت پر لازم ہے کہ وہ ان الفاظ پر اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرے اور اس کے بعد تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح بھی کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (258/2، ط: دار الفكر)
(ومنها ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده ووعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص ويكفر بقوله يجوز أن يفعل الله تعالى فعلا لا حكمة فيه ويكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر كذا في البحر الرائق.
الهندية: (546/3 رشيدية جديد)
رجل قال لآخر: أز خداي بترس فقال: خداي كجاست (الترجمة: خف الله فقال: أين الله ؟) يكفر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی