عنوان:
میزان تکافل کا حکم(3055-No)
سوال:
السلام علیکم ، مفتی صاحب ! میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں , کمپنی کی طرف سے ہیلتھ بینیفٹ کے سلسلے میں سب ملازمین کے لئے میزان تکافل کا انتظام کیا گیا ہے ،جس کی مد میں کمپنی ماہانہ پانچ سو روپے تنخواہ کی مد میں کٹوتی کرتی ہے اور اس کے عوض ہمیں میزان تکافل کارڈ دیئے گئے ہیں۔ (یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ ہر ملازم کے عوض کمپنی بھی ایک مخصوص رقم میزان تکافل میں جمع کرتی ہے اور یہ دونوں رقم ناقابل واپسی ہوتی ہے) اس کارڈ کے ذریعے ہم ڈاکٹر کی فیس اور دوائی کے اخراجات کلیم (claim) کر سکتے ہیں۔ اس ساری صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیونکہ بظاہر لائف انشورنس ، ہیلتھ انشورنس (یہ سروس سودی بینک فراہم کرتا ہے) اور میزان تکافل ایک جیسے اور ایک ہی فلسفے پر کام کرتے نظر آتے ہیں۔ مزید یہ بھی بتائیں کہ تکافل کے متعلق علماء کرام کی کیا رائے ہے کہ آیا اسے اپنایا جائے یا اس سے بچا جا ئے۔ نوٹ : مفتیان کرام چاہیں تو جواب میں فائینینس کی باریکیوں کو ذکر کر سکتے ہیں۔
جواب: واضح رہے کہ ہماری معلومات کے مطابق میزان تکافل شرعی بنیادوں پر قائم ہے، اور جید علماۓ کرام کی زیر نگرانی مصروف عمل ہے، لہذا جب تک یہ ادارہ معتبر علماء کرام کی زیر نگرانی کام کرتا رہے، اس وقت تک اس کے ساتھ تکافل کے معاملات جائز ہیں۔
مزید تفصیل کے لیے ڈاکٹر مولانا عصمت اللہ صاحب کی کتاب "تکافل کی شرعی حیثیت" کی طرف مراجعت فرمائیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Meezan Takaful ka Hukm, Kifalah, Mezan, Takaful ki sharai haisiyat, Doctor maulana Asmatullah,
Ruling on Meezan Takaful, Islamic Insurance, Free Takaful, Shariah alternative to insurance