عنوان:
دوسری پارٹی کے ذریعے قسطوں میں کار خریدنے کا شرعی طریقہ (3067-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں دس لاکھ کی ایک کار خریدنا چاہتا ہوں، لیکن میرے پاس مطلوبہ رقم موجود نہیں ہے۔ ایک پارٹی میری جگہ آٹھ لاکھ روپے دے کر کار خریدے گی، جسے میں سات سال میں سولہ ہزار ماہانہ کے حساب سے تقریبا گیارہ لاکھ پچاس ہزار روپے کی صورت میں قسطوں پر ادا کروں گا، اس دوران اگر کبھی قسط کی ادائیگی میں تاخیر ہو جائے، تو اس کا کوئی جرمانہ بھی نہیں ہوگا۔ کیا شرعا یہ معاملہ جائز ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق معاملہ کرنا اس وقت جائز ہوگا، جب دوسری پارٹی پہلے اپنے لیے کار خریدے اور حسی طور پر اس پر قبضہ بھی کر لے، اس کی قیمت چاہے فروخت کی قیمت سے کم ہو، اس کے بعد آپ کو وہ کار باہمی رضامندی سے قسطوں میں زیادہ قیمت پر فروخت کردے، پھر آپ وہ قیمت ماہانہ اقساط کی بنیاد پر قسطوار ادا کرتے رہیں، تو ایسا کرنا جائز ہے، بشرطیکہ قسط لیٹ ہونے کی صورت میں جرمانہ نہ ہو، تو مذکورہ بالا طریقے سے معاملہ کرنا جائز ہے، اس میں سود نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (كتاب البيوع، رقم الحديث: 1331، 533/3، ط: بيروت)
(تحت حدیث أبي هريرة رضي الله عنه: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة".)
"وقد فَسَّر بعض أہل العلم قالوا بیعتین في بیعة أن یقول: أبیعُک ہذا الثوب بنقد بعشرة وبنسیئة بعشرین، ولا یفارقہ علی أحد البیعتین فإذا فارقہ علی أحدہما، فلا بأس إذا کانت العقدة علی أحد منہما"․
المبسوط للسرخسی: (13/8، ط: دار المعرفة)
"وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا، فہو فاسد،وہذا إذا افترقا علی ہذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرقا، حتی قاطَعہ علی ثمن معلوم، وأتما العقد علیہ جاز".
مجمع الأنہر في شرح ملتقی الأبحر: (78/2)
شرح المجلة: (رقم المادة: 225)
"البیعُ مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح".
بحوث فی قضایا فقہیة معاصرة: (12/1، ط: مكتبة دار العلوم كراتشي)
"أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموٴجل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع موٴجل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد".
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Doosri party kay zariya qiston mein car khareednay ka sharai tareeka, dusri, parti, ke, zariye, zarie, kiston, main, kharidnay, kharidne, tareeqa, tareeqah,
Shariah way to buy a car on installments through another party, via another party, Shariah procedure, buying car on installments