سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! مجھے فاریکس ٹریڈنگ کے با رے میں معلوم کرنا ہے کہ یہ کاروبار حلال ہے یا حرام؟
جواب: فاریکس آن لائن ٹریڈنگ (forix online trading) کاروبار شرعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ اس کا طریقہ کار ہمارے علم کے مطابق یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص براہ راست اس مارکیٹ میں خریداری کا اہل نہیں ہوتا، بلکہ وہ کسی کمپنی میں کچھ رقم مثلاََ ایک ہزار ڈالر سے اپنا اکاؤنٹ کھلوا کر اس کے ذریعے اس مارکیٹ میں داخل ہوتا ہے اور یہ کمپنیاں دیگر سہولیات کے علاوہ ایک بڑی رقم کی ضمانت بھی اسے فراہم کرتی ہیں، انٹرنیٹ پر اس مارکیٹ کے حوالے سے مختلف اشیاء کے ریٹ آرہے ہوتے ہیں، اور لمحہ بہ لمحہ کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں، یہ شخص کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ بڑی رقم سے کوئی سودا کرتا ہے ،اور پھر ریٹ بڑھتے ہی اسے آگے فروخت کرکے نفع کماتا ہے، اور اگر قیمت گر جاتی ہے، تو یہ اس کا نقصان شمار ہوتا ہے، کمپنی ایک ٹریڈ مکمل ہونے پر اپنا طے شدہ کمیشن وصول کرتی ہے، اور اگر مقررہ وقت پر سودا مکمل نہ ہوسکے، تو کمپنی اس کے بعد مزید چارجز وصول کرتی ہے، اور اس شخص کا کوئی چیز خریدنا اور فروخت کرنا سب کاغذی کاروائی ہوتی ہے، خریدی ہوئی اشیاء پر نہ قبضہ ہوتا ہے اور نہ قبضہ کرنا مقصود ہوتا ہے، بلکہ محض نفع ونقصان برابر کیا جاتا ہے، اس لیے یہ کاروبار سٹہ کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔
کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ رقم پر کمیشن یا تو قرض پر سود ہے یا کفالت کی اجرت ہے اور یہ دونوں چیزیں شرعاً ناجائز ہیں، لہذا اس میں شریک ہونا اور نفع کمانا شرعا جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔
(ماخذہ: تبویب فتاویٰ دارالعلوم کراچی 1/363 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب بطلان بیع المبیع قبل القبض، 13/2)
عن ابن عباس رضي اللہ عنہ قال: قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: من ابتاع طعامًا فلا یبعہ حتی یستوفیہ، قال ابن عباس: وأحسب کلّ شيء مثلہ۔
مجمع الانھر: (باب البیع الفاسد، 13/3، ط: کوئتہ)
لا یصح بیع المنقول قبل قبضہ، لنہیہ علیہ السلام عن بیع ما لم یقبض۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی