سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک غریب شخص پر میرا قرضہ چڑھا ہوا ہے، میں نے اس کو قرضے کے برابر رقم زکوۃ کی مد میں دے دی، پھر اس نے مجھے وہی رقم میرے قرضے میں مجھے واپس کر دی، کیا اس طرح میری زکوۃ ادا ہوگئی؟
جواب: جی ہاں! اگر آپ نے زکوۃ کی رقم مکمل طور پر مالک بنا کر اس کے حوالے کر دی تھی، اور اس نے اپنی خوشی سے وہ رقم آپ کو قرضہ میں واپس کردی، تو اس صورت میں آپ کی زکوۃ ادا ہوگئی، اور اس کا قرضہ ادا ہوگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب في زکاۃ ثمن المبیع، 271/2، ط: سعید)
وحیلۃ الجواز أن یعطي مدیونہ الفقیر زکاتہ ثم یأخذہا عن دینہٖ
قولہ: وحیلۃ الجواز أي فیما إذا کان لہ دین علی معسر۔
الفتاوی الھندیۃ: (391/6)
والحیلۃ في ذٰلک أن یتصدق صاحب المال علی الغریم بمثل مالہ علیہ من المال العین ناویاً عن زکاۃ مالہ ویدفعہ إلیہ، فإذا قبضہ الغریم ودفعہ إلی صاحب المال قضاء بما علیہ من الدین یجوز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی