سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص اپنی زکوۃ کسی محتاج مستحق کو دے اور اس کو یہ کہہ دے کہ تم ان پیسوں سے فلاں شخص کو حج کرا دینا، جبکہ مقصد اسی شخص کو زکوة دینا ہو تو کیا اس طرح زکوۃ ادا کرنا صحیح ہے اور کیا اس پر فلاں شخص کو حج کرانا لازم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جب آپ نے کسی مستحق کو زکوۃ دے دی تو وہ اس کا مالک بن گیا، اب وہ اپنی خوشی سے جو چاہے کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الزکوٰۃ، 3/2)
وشرعاً تملیک جزء مال عینہ الشارع من مسلم فقیر ولومعتو ھا غیر ھاشمی ولا مولاہ‘ مع قطع المنفعۃ عن المملک من کل وجہ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی