resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: سود کی رقم سے زکوۃ ادا کرنا(3165-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص کا بینک میں اکاؤنٹ ہے، اور سال کے آخر میں جب زکوۃ دینے کا وقت آتا ہے، تو وہ اپنے اکاؤنٹ سے جتنا منافع ملتا ہے، وہ زکوۃ کی مد میں نکال کر غریبوں میں بانٹ دیتا ہے، اور اس پر ثواب کی امید کرتا ہے، کیا اس کو ثواب ملے گا؟ اور اس طرح سود کی پیسوں سے زکوۃ دینا صحیح ہے؟

جواب: واضح رہے کہ سود کی رقم سے زکوۃ ادا کرنا صحیح نہیں ہے اور اسی طرح سود کی رقم سے زکوة دیتے ہوئے ثواب کی نیت کرنا بھی درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوۃ المصابیح: (باب فضل الصدقۃ، ص: 167، ط: یاسر ندیم دیوبند)
عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:لا یقبل اﷲ الا الطیب۔

رد المحتار: (292/2)
انما یکفر اذا تصدق بالحرام القطعی أی مع رجاء الثواب الناشی عن استحلالہ کما مر فافہم۔

و فیہ ایضاً: (291/2)
في القنیۃ: لو کان الخبیث نصاباً لا یلزمہ الزکوٰۃ لأن الکل واجب التصدق علیہ فلا یفید ایجاب التصدق ببعضہ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Sood ki raqam say zakat ada karna, sud, raqm, se, zakath, kerna, Paying zakat from money of interest, Paying zakat from amount of interest

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat