سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص پلاٹ خریدے، لیکن خریدتے وقت اس کا کچھ ارادہ نہ ہو کہ اس میں خود رہے گا یا اس کو آگے فروخت کرے گا، تو اس پر زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر پلاٹ اس نیت سے خریدا ہے کہ اس کو فروخت کرے گا، تو چونکہ وہ مال تجارت ہے، لہذا اس پر زکوۃ واجب ہوگی، اور اگر ذاتی استعمال کے لیے لیا گیا ہے،تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے، البتہ اگر خریدتے وقت فروخت کی نیت نہیں تھی، لیکن بعد میں فروخت کرنے کا ارادہ ہوگیا، تو جب تک اس کو فروخت نہ کردیا جائے، اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (کتاب الزکوٰۃ، 172/1)
ومنہا فراغ المال عن حاجتہ الأصلیۃ فلیس في دور السکنیٰ وثیاب البدن وأثاث المنزل۔۔۔۔الخ۔
رد المحتار: (192/3، ط: زکریا)
لا یبقی للتجارة ما أي عبد مثلاً اشتراہ لہا فنوی بعد ذلک خدمتہ ثم ما نواہ للخدمہ لا یصیر للتجارہ۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی