سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک صاحب نے دینی مدرسہ قائم کرنے کے لئے اپنی ذاتی رقم خرچ کرکے پلاٹ خریدا، اور اس میں اپنے ہاتھوں سے سنگ بنیاد رکھا، اب اس مدرسے کی تعمیر کے لیے چندے کی رقم وصول کی جارہی ہے، جس میں لوگ اپنی زکوۃ کی رقم بھی دے رہے ہیں، کیا مدرسے میں زکوۃ کے پیسوں کو لگانے سے زکوۃ ادا ہو جائے گی؟
جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کے پیسوں کا کسی مستحقِ زکوۃ کو مالک بنانا ضروری ہے، مدرسہ کی تعمیر میں زکوۃ کی رقم خرچ کرنے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (188/1)
ولا یجوز أن یبنی بالزکوٰۃ المسجد وکذا القناطر…، وکل ما لا تملیک فیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی