عنوان:
قسطوں پر فروخت کرنے کے متعلق ایک مسئلہ کی وضاحت(3179-No)
سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
محترم مفتی صاحب !
مجھ سے ایک شخص نے قسطوں پر بائیک ساٹھ ہزار میں خریدی ہے، ادائیگی چھے مہینوں میں ہوگی، ہر مہینے 10 ہزار روپے قسط میں ادا کیے جائیں گے، مجھے انہوں نے فون کیا اور کہا کہ مجھے ایک جگہ سے پیمنٹ ملنی ہے، آپ اپنے قسط والے معاملے کو اگر ختم کرنا چاہیں تو میں یکمشت آپ کو پیمنٹ ادا کر سکتا ہوں، شرط یہ ہے کہ آپ کو پیسے کم کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے آپ کو 50 ہزار روپے دے سکتا ہوں، تو میں نے ان سے کہا، ہاں ٹھیک ہے، آپ مجھے نقد ادا کرتے ہیں، تو میں دس ہزار روپے کم کر دیتا ہوں، پھر اگلے دن انہوں نے فون کیا کہ یہ میری پیمٹ دوبارہ رک گئی ہے، لہذا آپ اس معاملے کو کو دوبارہ پہلے والی حالت پر کنورڈ کر دیں، تو اب کیا میرے لئے یہ جائز ہے کہ ایک دفعہ قیمت کم کرنے کے بعد دوبارہ میں 60 ہزار روپے ان سے قسطوں پر لوں؟
جواب: صورت مسؤلہ میں آپ کا قسطوں والے معاملے کو ختم کرکے وقت مقررہ سے پہلے یکمشت رقم لینے پر قیمت کم کرنا جائز نہیں تھا، اس لیے آپ کا اس سابقہ معاملہ کو برقرار رکھنا، اور مقررہ قسطوں پر طے شدہ رقم لینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقہ البیوع: (545/1)
ومما يتعامل به بعض التجار في الديون المؤجله انهم يسقطون حصه من الدين بشرط ان يعجل المديون باقيه قبل حلول الاجل مثل ان يكون لزيد على عمر الف فيقول زید "عجل لی تسعمائہ وانا اضع عنک مائہ" وان هذه المعامله معروفه في الفقه باسم "ضع وتعجل" وهذا التعجیل ان كان مشروطا بالوضع من الدين فان المذاهب الاربعه متفقه على عدم جوازه۔
شرح المجلۃ: (رقم المادۃ: 246، 124/1، ط: مکتبۃ اتحاد دیوبند)
البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح … یلزم أن تکون المدۃ معلومۃ في البیع بالتأجیل والتقسیط الخ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Qiston par farokht karnay kay mutaaliq aik maslay ki wazahat, masale, masala, frokht, kiston, karne, ke, mutaliq, ek,
Explaination of a problem related to selling on installments, issue, business on installments, sale purchase on installments