عنوان:
ایڈوانس زیادہ لے کر کرایہ کم کرنا(3193-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! گھر یا دکان کرائے پر لیتے ہوئے اس شرط پر ایڈوانس زیادہ دینا کہ اس کے نتیجے میں کرایہ کم ہو جائے گا، جائز ہے یا سود کے زمرے میں آئے گا؟
جواب: واضح رہے کہ ایڈوانس زیادہ لے کر مارکیٹ کے مطابق کرائے میں بہت زیادہ کمی کرنا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، مثلاً: اس عمارت کا کرایہ مارکیٹ کے اعتبار سے بیس ہزار ہو اور آپ مثلاً دس لاکھ دیکر ہر ماہ کرایہ تین ہزار روپے کرواتے ہیں، تو شرعاً یہ سود ہے، اس لیے کہ ایڈوانس رقم درحقیقت مالکِ مکان کے ذمہ قرض ہوتی ہے اور قرض کے عوض کسی قسم کا مشروط نفع اٹھانا سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے، لہذا اس طرح کا معاملہ کرنا ناجائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
النتف فی الفتاوی: (ص: 484- 485)
أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه:أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین:أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلک القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه…، ولو لم یکن سبب ذلک (هذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک رباً، وعلی ذلک قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Advance ziadah lay kar kirayah kam karna, ziyadah, le, keh, karaya, Kiraya kam advance ziyadah,
Reducing rent by taking more advance, Reduced rent due to heavy advance fee