resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "وَ ارْزُقْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ" کی تفسیر و تشریح (32191-No)

سوال: مفتی صاحب! سورہ مائدہ کی آیت نمبر 114 کا ترجمہ ہے: "اور ہمیں رزق عطا فرما اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔" اس کی تشریح فرمادیں، کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے تو کیا اللہ کے علاوہ بھی کوئی رازق ہے؟ براہ کرم اس کی وضاحت فرما دیں۔

جواب: واضح رہے کہ رزق دینے والی ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، البتہ اسباب کے درجہ میں لوگ ایک دوسرے کے رزق کے لیے سبب اور ذریعہ بنتے ہیں، لیکن اسباب کے درجہ میں لوگوں کا ایک دوسرے کو دینا اپنے کسی فائدہ اور نفع سے خالی نہیں ہوتا، جبکہ اللہ تعالٰی کے دینے میں کسی قسم کا اپنا فائدہ پیشِ نظر نہیں ہوتا، بلکہ صرف مخلوق کو نفع پہنچانا کے لیے اللہ تعالٰی مخلوق کو رزق سے نوازتا ہے۔
مذکورہ دعا میں اسی بات کو پیشِ نظر رکھ کر اللہ کو بہترین رزق دینے والا کہا گیا ہے، چنانچہ مفتی اعظمِ پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ اس آیت کا ترجمہ و تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "اور آپ سب عطا کرنے والوں سے اچھے ہیں۔ کیونکہ سب کا دینا اپنے نفع کے لیے ہے، اور آپ کا دینا مخلوق کے نفع کے لیے ہے۔" (معارف القرآن 268/3، ط: مکتبہ معارف القرآن)
لہذا مذکورہ آیت سے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کا رزق دینے والا ثابت نہیں ہوتا ہے۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی


Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat