سوال:
مفتی صاحب! ایک پودا ہے جس کو ہم مقامی زبان میں "کھاوی" کہتے ہیں، اس پودے اور اس کے دھوئیں سے مہک اور خوشبو آتی ہے، جسے جانوروں میں وبائی امراض کے وقت دھونی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس سے آپ ﷺ نے اپنے گارے والے پاؤں صاف کیے تھے۔ کیا یہ حقیقت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی بھی جَڑی بوٹی یا گھاس وغیرہ مثلاً : مذکورہ صورت میں "کھاوی" کے ذریعے علاج اگر تجربے سے فائدہ مند ثابت ہو تو اس کے ذریعے علاج کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، البتّہ جہاں تک اس بات کا تعلّق ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس گھاس سے اپنے پاؤں مبارک صاف فرمائے تھے تو ایسی کوئی بات ہمیں کسی روایت میں نہیں مل سکی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاۃ المفاتیح: (345/8، ط: دار الکتب العلمیّة)
قال النووي فيه إشارة إلى استحباب الدواء وهو مذهب السلف وعامة الخلف وإلى رد من أنكر التداوي فقال كل شيء بقضاء وقدر فلا حاجة إلى التداوي وحجة الجمهور هذه الأحاديث واعتقدوا أن الله تعالى هو الفاعل وإن التداوي أيضا من قدر الله تعالى وهذا كالأمر بالدعاء وبقتال الكفار ومجانبة الإلقاء باليد إلى التهلكة مع أن الأجل لا يتأخر والمقادير لا تتغير اه وحاصله أن رعاية الأسباب بالتداوي لا تنافي التوكل كما لا ينافيه دفع الجوع بالأكل وقمع العطش بالشرب.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصّواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی