سوال:
مفتی صاحب! یہاں سعودی عرب میں (اور شاید پاکستان اور باقی ممالک میں بھی ہوتا ہو) سونا خریدتے وقت دو نرخ ہوتے ہیں، اگر کوئی کیش میں ادائیگی کرے تو سنار اس سے ٹیکس نہیں لیتا، لیکن اس صورت میں رسید بھی نہیں دی جاتی اور اگر کوئی رسید لینا چاہے تو اس کو بینک / آن لائن ادائیگی کرنی ہوتی ہے اور اس صورت میں سنار ٹیکس بھی شامل کرتا ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ زکوۃ پر سونے کا نصاب نکال وقت سونے کی اصل مارکیٹ قیمت پر نصاب نکالنا ہوگا یا پھر حکومتی ٹیکس ملا کر جو قیمت بنے گی، اس پر نصاب نکالا جائے گا؟ جزاکم اللہ خیرا
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ حکومتی ٹیکس (Tax) صرف بینک سے رقم کی ادائیگی کی صورت میں لگایا جاتا ہے اور نقد (Cash) کی صورت میں نہیں لگایا جاتا، جبکہ زکوۃ صرف سونے کی اصل قیمت فروخت پر لازم ہوتی ہے، لہذا زکوٰۃ کا سال پورا ہونے پر سونے کی زکوۃ صرف اس کی قیمت فروخت کے مطابق ادا کی جائے گی، حکومتی ٹیکس اس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (2/ 22، ط: دار الكتب العلمية)
لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين، وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء؛ فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی