resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بینک کے لیے سافٹ ویئر (Software) /ماڈل (Model) بنانے والی کمپنی میں ملازمت کرنا (32199-No)

سوال: مجھے ایک سافٹ ویئر کمپنی سے جاب کی آفر آئی ہے، وہ کمپنی ابھی ایک ہی ٹیم کے لیے بندے لے رہی ہے، وہ ٹیم ہر طرح کے بینک (سودی اور غیر سودی) کے ساتھ کام کررہی ہے، ٹیم نے ایک اے آئی (AI) ماڈل بنایا ہے جو بینک کو کسٹمر سے جوڑتا ہے، اگر کوئی کسٹمر لون مانگتا ہے تو یہ سوفٹ ویئر بس بینک کو یہ بتا دیتا ہے کہ یہ شخص لون دینے کے قابل ہے یا نہیں، باقی لین دین سب بینک کرتا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس کمپنی کے ساتھ کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ بینک کے لیے ایسا سافٹ ویئر یا ماڈل وغیرہ بنانا جو سودی معاملات کیلئے مختص نہ ہو، بلکہ دوسرے کاموں یا غیر سودی بینک میں بھی استعمال ہوسکتا ہو تو ایسا سافٹ ویئر وغیرہ تیار کرنا بذات خود جائز ہے، لہذا مذکورہ کمپنی کی طرف سے بنایا جانے والا ماڈل جب سودی اور غیر سودی دونوں بینکوں میں استعمال کیا جاسکتا ہو تو آپ کا وہاں ملازمت کرنا ناجائز نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدۃ، الآية: 2)
وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْویٰ وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ و الْعُدْوَانِ....الخ

المبسوط للسرخسي: (باب الإجارۃ الفاسدۃ، 29/19، ط: المکتبة الحبیبیة)
ولا بأس بأن یؤاجر المسلم دارًا من الذمي لیسکنہا، فإن شرب فیہا الخمر أو عَبَدَ فیہا الصلیب أو أدخل فیہا الخنازیر، لم یلحق المسلم إثم في شيء من ذٰلك؛ لأنه لم یؤاجرها لذٰلك، والمعصیة في فعل المستاجر، وفعله دون قصد رب الدار، فلا إثم علی رب الدار في ذٰلك

تکملة فتح الملهم: (608/3، ط۔ المکتبة الأشرفیة)
والظاہر أن هذہ الکراہة إنما تثبت إذا تعاطاہ الرجل لغرض غیر مشروع، وأما إذا تعاطاہ لغرض مشروع، کالدواء والضماد وغیرہ فیما یجوز استعماله فیه، فالظاہر انتفاء الکراہة حینئذ

فقه البیوع:(2/441، ط. مکتبة معارف القرآن)
بیع الأشیاء إلیه (البنک): وفیه تفصیل، فإن کان المبیع مما یتمحض استخدامه فی عقد محرم شرعاً، مثل برنامج الحاسوب الذی صمم للعملیات الربویة خاصة، فإن بیعه حرام للبنك وغیرہ ،وکذلك بیع الحاسوب بقصد أن یستخدم فی ضبط العملیات المحرمة أوبتصریح ذلك فی العقد. أما بیع الأشیاء التی لیس لہا علاقة مباشرۃ بالعملیات المحرمة ، مثل السیارات أو المفروشات ، فلیس حراماً، وذلك لأنها لایتمحض استخدامها فی عمل محظور.

وفيه أیضًا: (1/194)
وکذٰلک الحکم فی برمجة الحاسب الآلی (الکمبیوتر) لبنك ربوی، فإن قصد بذٰلك الإعانة، أو کان البرنامج مشتملا علی مالا یصلح إلا فی الاعمال الربویة،أو الأعمال المحرمة الأخری، فإن العقد حرام باطل. أما اذا لم یقصد الإعانة، ولیس فی البرنامج ما یتمحض للأعمال المحرمة، صح العقد وکرہ تنزیها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment