سوال:
السلام علیکم!اگر کسی کی بچی کا رشتہ نہ آرہا ہو اور عمر زیادہ ہوجائے اور باقی زندگی بھی شادی کے بغیر گزرنے کا اندیشہ ہو تو کیا والدین گنہگار ہوں گے اور ایسی صورت میں والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد اگر اس کے لیے مناسب رشتہ مل جائے تو اس میں بلا وجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "اے علی! تین چیزوں میں دیر نہ کرنا؛ نماز میں جب اس کا وقت ہوجائے، جنازہ میں جب وہ حاضر ہوجائے اور بیوہ عورت (کے نکاح میں) جب تمہیں اس کا کوئی کفو (ہمسر) مل جائے"۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر:171)
اسی طرح ایک اور حدیث میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جب تمہیں کوئی ایسا شخص شادی کا پیغام دے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تمہیں اطمینان ہو تو اُس سے شادی کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فسادِ عظیم برپا ہوگا۔" (سنن ترمذی، حدیث نمبر:1084)
اسی سے متعلق ایک اور حدیث حضرت ابوسعید اور حضرت ابن عبّاس رضی اللّٰہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا:"جس کے ہاں بچّہ پیدا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے، اسے ادب سکھائے اور جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کی شادی کرے، اگر وہ بالغ ہوجائے اور وہ (والد) اس کی شادی نہ کرے اور پھر وہ کسی گناہ (زنا وغیرہ) کا ارتکاب کر لے تو اس کا گناہ اس کے والد پر ہے۔"(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر:3138)
عموماً ہمارے ہاں جب لڑکیوں کے مناسب رشتے آتے ہیں، اس وقت ہم تکبّر اور نخروں سے کام لیتے ہوئے مزید بہتر کی تلاش میں ان رشتوں کو ٹال دیتے ہیں، پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ہم اپنی لڑکیوں کے لئے مناسب رشتہ تلاش کرتے ہیں، لیکن کوئی مناسب رشتہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے عموماً لڑکیاں زندگی بھر کنواری رہ جاتی ہیں اور نفسیاتی اور اخلاقی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔
مذکورہ بالا احادیث میں اسی خرابی کا علاج بتایا گیا ہے، اس لیے مناسب عمر میں مناسب رشتے کو نہیں ٹھکرانا چاہیے، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام ہوتا ہے۔
تاہم اگر والد کوشش کے باوجود اپنی بچّی کے لیے کوئی اچھا رشتہ تلاش نہ کر سکے تو ایسی صورت میں والد گناہ گار نہیں ہوگا، نیز کن صورتوں میں اولاد کے گناہوں میں والدین بھی شریک ہوتے ہیں، اس کی تفصیل درج ذیل لنک میں ملاحظہ فرمائیں۔
https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=7211
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
جامع ترمذی:رقم الحدیث:171)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ : " يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا : الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا ".
جامع ترمذی:(رقم الحدیث:1084)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنِ ابْنِ وَثِيمَةَ النَّصْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ، وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ، وَفَسَادٌ عَرِيضٌ ".
مشکوٰۃ المصابیح:(رقم الحدیث:3138)
ﻭﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻌﻴﺪ ﻭاﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﻗﺎﻻ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: "ﻣﻦ ﻭﻟﺪ ﻟﻪ ﻭﻟﺪ ﻓﻠﻴﺤﺴﻦ اﺳﻤﻪ ﻭﺃﺩﺑﻪ ﻓﺈﺫا ﺑﻠﻎ ﻓﻠﻴﺰﻭﺟﻪ ﻓﺈﻥ ﺑﻠﻎ ﻭﻟﻢ ﻳﺰﻭﺟﻪ ﻓﺄﺻﺎﺏ ﺇﺛﻤﺎ ﻓﺈﻧﻤﺎ ﺇﺛﻤﻪ ﻋﻠﻰ ﺃﺑﻴﻪ.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصّواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی