resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: سرکاری ٹیچر کا اپنی جگہ کسی اور کو ٹیچر مقرر کرنا (32203-No)

سوال: ایک ٹیکنیکل کالج کے انسٹرکٹر پہلے ڈیرہ غازی خان برانچ میں پڑھاتے تھے، مگر وہاں تنخواہ بہت کم ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی تعیناتی ملتان کروا لی، بعد میں جب ڈیرہ غازی خان برانچ والوں نے دوبارہ بلایا تو وعدہ کیا کہ اب انہیں بہتر تنخواہ دی جائے گی، لہٰذا وہ دوبارہ ڈی جی خان آ گئے اور وزٹنگ کی بنیاد پر پڑھانے لگے۔
وزٹنگ بیس پر چند ماہ پڑھانے کے بعد ان کی تنخواہ گھنٹوں کے حساب سے تقریباً 28,000 سے 40,000 تک بنی تو انسٹرکٹر صاحب نے کہا کہ یہ تنخواہ بھی بہت کم ہے۔ اس پر پرنسپل اور کلرک نے مشورہ دیا کہ جس کلاس میں وہ پڑھاتے ہیں، اس میں ایک ڈیلی ویجز کی سیٹ خالی ہے، اس پر ایک بندہ رکھ لیں اور اس کے ساتھ معاہدہ کر کے اپنی آمدنی کچھ بہتر کر لیں۔
ملازمت میرے نام پر منظور ہوئی ہے، اپائنٹمنٹ لیٹر اور تمام کاغذات پر میرا نام درج ہے اور تنخواہ براہِ راست میرے ذاتی اکاؤنٹ میں آتی ہے، جبکہ یہ گورمنٹ کا ادارہ ہے اور اس کا گورنمنٹ کو معلوم بھی نہیں ہے، یہ جو معاہدہ کیا گیا ہے ہمارے ادارے تک ہی محدود ہے، چنانچہ انسٹرکٹر صاحب نے ایک شخص کو رکھنے کا فیصلہ کیا اور نوکری لگنے سے پہلے ہی اس کے ساتھ یہ معاہدہ کیا کہ ادارے کی طرف سے آپ کی یومیہ اجرت 1688 روپے مقرر ہے، لیکن آپ کو اس میں سے صرف 1200 روپے دیے جائیں گے، باقی تقریباً 488 روپے روزانہ میں (انسٹرکٹرصاحب) خود رکھوں گا۔ اس سارے معاملے کا پرنسپل کو بھی علم ہے اور پرنسپل نے اجازت بھی دی ہے۔ کلرک نے بھی یہی مشورہ دیا کہ اس طرح ایک بے روزگار کو روزگار مل جائے گا اور انسٹرکٹر کی آمدنی بھی بہتر ہو جائے گی۔
اس ضمن میں سوالات یہ ہیں کہ:
1) انسٹرکٹر کے لیے یہ اضافی رقم (488 روپے روزانہ) اپنے پاس رکھنا شرعاً حلال ہے یا ناجائز؟
2) جس بندہ کو رکھا گیا ہے اور اس کو جو 1200 روپے مل رہے ہیں، وہ اس کے لیے حلال ہیں یا مشکوک؟
3) کیا یہ معاملہ رشوت کے حکم میں آئے گا یا امانت میں خیانت کے حکم میں؟
4) اس صورتِ حال میں شریعت کی روشنی میں درست اور جائز طریقہ کیا ہے؟

جواب: سوال میں لکھی گئی تفصیل کے مطابق حکومت کی جانب سے مذکورہ سیٹ پر یومیہ تنخواہ (Daily Wages) کی بنیاد پر بطورِ استاد تقرر چونکہ انسٹرکٹر (Instructor) صاحب کا ہوا ہے، لہذا ان پر لازم ہے کہ وہ خود اس ملازمت کے فرائض سر انجام دیں۔ حکومت سے قانون کے مطابق یا باقاعدہ اجازت لئے بغیر انسٹرکٹر صاحب کا اپنی جگہ کسی دوسرے شخص کو استاد رکھنا شرعاً درست نہیں ہے، لہذا اس طرح معاملہ کرنے سے اجتناب کریں۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات حسب ذیل ہیں:
1) چونکہ انسٹرکٹر صاحب اس ملازمت کے فرائض خود انجام نہیں دیں گے، اس لئے اس ملازمت کے بدلہ ملنے والی تنخواہ کا کوئی حصہ (چاہے وہ اضافی 488 روپے ہوں یا مکمل تنخواہ) انسٹرکٹر صاحب کے لئے حلال نہیں ہوگا۔
2) جس شخص کو انسٹرکٹر صاحب نے اپنی جگہ بطورِ استاد مقرر کیا ہے، چونکہ اس کا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا، اس لیے یہ شخص حکومت کی طرف سے کسی تنخواہ یا اجرت کا مستحق نہیں ہوگا، البتہ انسٹرکٹر صاحب کی جانب سے اس کو طے شدہ معاہدہ (1200 روپے) ملنے کی صورت میں اسے استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی، تاہم غیر قانونی کام میں معاونت کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
3) یہ معاملہ امانت میں خیانت کے حکم میں ہے۔
4) اس صورتِ حال میں شریعت کی روشنی میں درست اور جائز صورت یہ ہے کہ وہ انسٹرکٹر صاحب خود اس ملازمت کے فرائض انجام دیں، یا جس شخص کو متبادل کے طور پر رکھ رہے ہیں، اس کی قانون کے مطابق باقاعدہ حکومت سے منظوری لیں، بصورت دیگر یہ معاملہ ناجائز رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بداية المجتهد (ص:190)
والأجير الخاص الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة، فإن لم يعمل

اللدر المختار مع الرد: (583/3)
(والأجير) وهو (الخاص) يستحق الأجر بتسليم نفسه، أي يستحقه بتسليم نفسه للعمل، وإن لم يعمل، مكن المستأجر شهراً للخدمة، أي شهراً (عرفيّاً عاماً) للمسميّ تاجر

مختصر القدوري: (ص: 102، ط: دار الكتب العلمية)
والأجير الخاص: الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم ولا ضمان على ‌الأجير ‌الخاص فما تلف في يده ولا ما تلف من عمله

رد المحتار: (69/6، ط: مصطفى البابي الحلبي)
الأجير (‌الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى بخلاف ما لو آجر المدة بأن استأجره للرعي شهرا حيث يكون مشتركا إلا إذا شرط أن لا يخدم غيره ولا يرعى لغيره فيكون خاصا

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment