سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! دو افراد نے مشترکہ کاروبار کیا، جس میں دونوں نے یہ طے کیا کہ ایک کی رقم ہوگی،اور دوسرے کی اس میں محنت ہوگی، اور منافع دونوں میں آدھا آدھا تقسیم ہوگا، پوچھنا یہ ہے کہ صاحب رقم اس مشترکہ کھاتے سے زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہے، جبکہ معاہدہ میں ایسی کوئی بات طے نہیں ہوئی تھی، جو شخص کاروبار چلا رہا ہے اس کو اس بات سے اعتراض ہے کہ تم زکوۃ اپنے مال سے ادا کرو، مشترکہ مال سے ادا نہ کرو، شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ دونوں کو اپنے اپنے حصے کی زکوۃ ادا کرنی چاہیے، صاحب رقم کا اپنے شریک کی اجازت کے بغیر مشترکہ کھاتے سے زکوۃ ادا کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الجوھرۃ النیرۃ: (کتاب الزکوٰۃ، ص: 292)
لیس لکل واحد من الشریکین ان یؤدی زکوٰۃ مال الاخر الا باذنہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی