resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حیض کی حالت میں کئی عمرے اور طواف کرنے کا حکم

(32247-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک خاتون حج پر گئیں، ان کو وہاں استحاضہ کا مسئلہ درپیش آیا۔ اس وقت کے خون کے حساب سے کسی مفتی صاحب نے ان کو جو دن استحاضہ کے بتائے، ان دنوں میں انھوں نے تین عمرے اور چار سے پانچ طواف کرلیے، مگر خون آگے جاکر بڑھ گیا اور اب جب مسئلہ حل کروایا تو جو دن اس وقت استحاضہ بن رہے تھے وہ اب حیض بن گئے تو اب وہ اس وقت کے عمرے کے لیے کیا کریں(جو کہ حیض کے دنوں میں ہوگئے) جبکہ خاتون پاکستان واپس آگئی ہیں؟ ازراہ کرم رہنمائی فرماییے۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا

جواب: واضح رہے کہ حیض کی حالت میں عمرہ یا طواف کر لینے سے "دم" کے طور پر ایک بکری دینا واجب ہوتا ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں مذکورہ عورت نے جتنے عمرے اور طواف حیض کی حالت میں کیے ہیں، اس پر ہر عمرہ اور طواف کے بدلے ایک ایک بکری حدودِ حرم میں دینا لازم ہوگا، تاہم اگر یہ عورت ان طوافوں اور عمروں کا اعادہ کر لے تو اس سے یہ دم ساقط ہو جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهداية: (159/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإن قص أظافير يديه ورجليه فعليه دم " لأنه من المحظورات لما فيه من قضاء التفث وإزالة ما ينمو من البدن فإذا قلمها كلها فهو ارتفاق كامل فيلزمه الدم " ولا يزاد على دم إن حصل في مجلس واحد " لأن الجناية من نوع واحد فإن كان في مجالس فكذلك عند محمد رحمه الله لأن مبناها على التداخل فأشبه كفارة الفطر إلا إذا تخللت الكفارة لارتفاع الأولى بالتكفير وعلى قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تجب أربعة دماء إن قلم في كل مجلس يدا أو رجلا لأن الغالب فيه معنى العبادة فيتقيد التداخل باتحاد المجلس كما في آي السجدة.

العناية شرح الهداية: (38/3، ط: دار الفكر)
فالجواب أن هاهنا اتحاد المقصود واتحاد المحل وكذا اختلافهما، فمتى اتحد الجميع لزمه كفارة واحدة بلا خلاف بينهم، ومتى اختلف الجميع لزمه الكفارة متعددة؛ ومتى اتحد المقصود واختلف المحال، فإن اتحد المجلس تقوى جانب الاتحاد فلزمه كفارة واحدة، ومتى اختلف المجلس تقوى جانب الاختلاف وتعددت الكفارة.

غنیة الناسک: (ص: 276، ط: ادارۃ القرآن)
ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ، ولو شوطا جنبا ، أو حائضا ، أو نفساء، أو محدثا، فعليه شاة.......... ولو أعاده سقط عنه الدم.

و فیه أيضاً: (ص: 428)
فلو طاف للقدوم كله أو أكثره جنبًا فعليه دم، ولو محدثا فصدقة لكل شوط نصف صاع من بر إلا أن يبلغ ذلك دما فينقص منه ما شاء، ويُعيده طاهرا وجوبا في الجنابة، وندبا في الحدث، فإن أعاده سقط عنه الجزاء، ولو تركه كله فلا شيء عليه، وقد أساء بخلاف ما لو شرع فيه ثم ترك أكثره فعليه دم أو أقله فصدقة، لأنه كالصدر لوجوبه بالشروع (رد المحتار) وحكم كل طواف تطوع كحكم طواف القدوم (لباب) وغيره.

نجم الفتاویٰ: (444/3، ط: شعبه نشر و اشاعت دار العلوم یاسین القرآن)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah