resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: میت کے ارد گرد چکر لگانا اور کلمہ طیبہ میں "لفظ پاک" کا اضافہ کرنا (32252-No)

سوال: ہمارے ملتان کے علاقے میں جب کوئی فوت ہو جائے تو غسل اور کفن دینے کے بعد تمام مستورات میت کی چارپائی کے گرد کھڑی ہو جاتی ہیں اور چارپائی کے گرد چکر لگانا، گھومنا اور طواف کرنا شروع کر دیتی ہیں اور عجیب کلمات پڑھتی ہیں یعنی کلمہ طیّبہ کو بدل دیتی ہیں اور نعوذباللہ اس طرح پڑھتی ہیں لَا الٰه إلا اللّٰه پاک محمّدُ الرّسُولُ اللّٰه اور اسی طرح کے کئی الفاظ کلمہ کے ساتھ ملا لیتی ہیں۔
مفتیان کرام سے درخواست ہے کہ رہنمائی فرمائیں:
1۔ کیا کلمہ طیّبہ کے الفاظ میں اضافی کلمات ملا دینا جائز ہے؟
2. کیا کلمہ طیّبہ کے الفاظ میں اضافی کلمات ملا دینے سے ایمان باقی رہ جاتا ہے؟

جواب: مرد میت کے چہرے کو مردوں اور محرم عورتوں کا دیکھنا جائز ہے، اسی طرح خاتون میت کا چہرہ عورتوں اور محرم مردوں کو دیکھنا جائز ہے، لیکن اس دیدار کی کوئی خاص صورت اور ہیئت ثابت نہیں ہے، لہذا اس کے لیے خاص ہیئت بنانا اور طواف کی شکل اختیار کرنا اور اس دیدار کو باعث اجر و ثواب سمجھنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے، اس سے بچنا چاہئے، بہتر یہ ہے کہ جن لوگوں نے میت کا چہرہ دیکھنا ہو، وہ نماز جنازہ سے پہلے دیکھ لیں، بساں اوقات میت کو کفنانے کے بعد اس کے جسم میں کچھ تبدیلی واقع ہو جاتی ہے، جو دیکھنے والوں کےلئے تکلیف کا باعث بنتی ہے اور لوگ اس سے بد شگونی لیتے ہیں۔
اسی طرح میت کو مکمل غسل سے پہلے مکمل طور پر ڈھاپنے کے بعد یا غسل کے بعد ستر ڈھانپنے کے بعد اس کے پاس تلاوت کرنا، ذکر کرنا اور کلمہ طیبہ پڑھنا جائز ہے، ایک حدیث شریف میں میت کے پاس سورۃ یٰسین پڑھنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے، لیکن اس میں بھی کوئی خاص صورت اختیار کرنا درست نہیں ہے، اسی طرح کلمہ طیبہ کے متن میں "پاک" کے لفظ کا اضافہ نہیں کرنا چاہیے، فقہاء نے اس سے منع کیا ہے، البتہ چونکہ اس لفظ کے اضافے سے کلمہ طیبہ کے مفہوم میں کوئی کفریہ تحریف نہیں ہورہی ہے، اس لیے اس سے بندہ کافر نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجه: (رقم الحدیث: 1475، ط: دارالجیل)
عن انس بن مالك ، قال: لما قبض إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم، قال لهم النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تدرجوه في اكفانه حتى انظر إليه، فاتاه فانكب عليه وبكى۔

الدر المختار: (194/2، ط: دارالفکر)
(وَكُرِهَ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ عِنْدَهُ إلَى تَمَامِ غُسْلِهِ) عِبَارَةُ الزَّيْلَعِيِّ حَتَّى يُغَسَّلَ وَعِبَارَةُ النَّهْرِ قَبْلَ غُسْلِهِ (وَتُسْتَرُ عَوْرَتُهُ الْغَلِيظَةُ فَقَطْ عَلَى الظَّاهِرِ) مِنْ الرِّوَايَةِ (وَقِيلَ مُطْلَقًا) الْغَلِيظَةُ وَالْخَفِيفَةُ (وَصُحِّحَ) صَحَّحَهُ الزَّيْلَعِيُّ وَغَيْرُهُ (وَيَغْسِلُهَا تَحْتَ خِرْقَةٍ) السُّتْرَةِ (بَعْدَ لَفِّ) خِرْقَةٍ (مِثْلِهَا عَلَى يَدَيْهِ) لِحُرْمَةِ اللَّمْسِ كَالنَّظَرِ۔


رد المحتار: (194/2، ط: دارالفکر)
قُلْت: وَالظَّاهِرُ أَنَّ هَذَا أَيْضًا إذَا لَمْ يَكُنْ الْمَيِّتُ مُسَجًّى بِثَوْبٍ يَسْتُرُ جَمِيعَ بَدَنِهِ لِأَنَّهُ لَوْ صَلَّى فَوْقَ نَجَاسَةٍ عَلَى حَائِلٍ مِنْ ثَوْبٍ أَوْ حَصِيرٍ لَا يُكْرَهُ فِيمَا يَظْهَرُ فَكَذَا إذَا قَرَأَ عِنْدَ نَجَاسَةٍ مَسْتُورَةٍ وَكَذَا يَنْبَغِي تَقْيِيدُ الْكَرَاهَةِ بِمَا إذَا قَرَأَ جَهْرًا قَالَ فِي الْخَانِيَّةِ: وَتُكْرَهُ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ فِي مَوْضِعِ النَّجَاسَةِ كَالْمُغْتَسَلِ وَالْمَخْرَجِ وَالْمَسْلَخِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، وَأَمَّا فِي الْحَمَّامِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ أَحَدٌ مَكْشُوفُ الْعَوْرَةِ وَكَانَ الْحَمَّامُ طَاهِرًا لَا بَأْسَ بِأَنْ يَرْفَعَ صَوْتَهُ بِالْقِرَاءَةِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ كَذَلِكَ فَإِنْ قَرَأَ فِي نَفْسِهِ وَلَا يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بَأْسَ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَإِنْ رَفَعَ صَوْتَهُ اه وَفِي الْقُنْيَةِ لَا بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ رَاكِبًا أَوْ مَاشِيًا إذَا لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ الْمَوْضِعُ مُعَدًّا لِلنَّجَاسَةِ فَإِنْ كَانَ يُكْرَهُ اه وَفِيهَا لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ حِذَاءَ الْبَالُوعَةِ إذَا لَمْ تَكُنْ بِقُرْبِهِ.

وفیه ایضاً: (195/2، ط: دارالفکر)
لِأَنَّ مَا كَانَ عَوْرَةً لَا يَسْقُطُ بِالْمَوْتِ، وَلِذَا لَا يَجُوزُ مَسُّهُ، حَتَّى لَوْ مَاتَتْ بَيْنَ رِجَالٍ أَجَانِبَ يَمَّمَهَا رَجُلٌ بِخِرْقَةٍ وَلَا يَمَسَّهَا إلَخْ، وَفِي الشُّرُنْبُلَالِيَّةِ، وَهَذَا شَامِلٌ لِلْمَرْأَةِ وَالرَّجُلِ؛ لِأَنَّ عَوْرَةَ الْمَرْأَةِ لِلْمَرْأَةِ كَالرَّجُلِ لِلرَّجُلِ (قَوْلُهُ مِثْلِهَا) لَيْسَ بِقَيْدٍ فَالْمُرَادُ مَا يَمْنَعُ الْمَسَّ ط (قَوْلُهُ لِحُرْمَةِ اللَّمْسِ كَالنَّظَرِ) يُفِيدُ هَذَا التَّعْلِيلُ أَنَّ الصَّغِيرَ الَّذِي لَا عَوْرَةَ لَهُ لَا يَضُرُّ عَدَمُ

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs