resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: سیب کے باغات میں کھاد اور اسپرے کے خرچہ کی وجہ سے عشر یا نصفِ عشر لازم ہونے کا حکم (32256-No)

سوال: میرا سوال ہے کہ ہمارے یہاں سیب کے باغات ہیں، ہم سال میں تقریباً ١٠ یا ١٢ مرتبہ ان میں اسپرے کرتے ہیں اور کھاد ڈالتے ہیں جن کا کافی خرچہ آتا ہے، کیا ہمارے ان سیب کے باغوں کا عشر دسواں حصہ ہے یا بیسواں حصہ؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں مذکورہ سیب کے باغات میں عشر (دسواں حصہ یعنی %10) بطورِ عشر کے لازم ہوگا، کیونکہ پیداوار میں نصفِ عشر (بیسواں حصہ یعنی %5) لازم ہونے میں کھاد اور اسپرے وغیرہ کے اخراجات کا اعتبار نہیں ہوتا، بلکہ ایسے پانی کا اعتبار ہوتا ہے جس سے زمین/باغات کو سیراب کرنے کی وجہ سے خرچہ آتا ہو، جیسے خریدا ہوا پانی یا ایسے کنویں اور تالاب وغیرہ کا پانی جن سے آبپاشی کرنے کی صورت میں خرچہ آتا ہو۔
لہذا مذکورہ باغات کو سیراب کرنے پر اگر پانی کا خرچہ آتا ہو تو ایسی صورت میں ان کی پیداوار میں نصف عشر (بیسواں حصہ یعنی %5) لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الفتاویٰ الھندیۃ: (186/1، ط: دار الفکر)
ويجب العشر عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - في كل ما تخرجه الأرض من الحنطة والشعير۔۔۔۔سواء يسقى بماء السماء أو سيحا۔۔۔۔وما سقي بالدولاب والدالية ففيه نصف العشر، وإن سقي سيحا وبدالية يعتبر أكثر السنة فإن استويا يجب نصف العشر كذا في خزانة المفتين.

الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (1892/3، ط: دار الفکر)
اتفق الفقهاء على أن العشر يجب فيما سقي بغير مؤنة (مشقة) كالذي يشرب من السماء (الأمطار)، وما يشرب بعروقه: وهوالذي يشرب من ماء قريب منه. ويجب نصف العشر فيما سقي بالمؤن كالدوالي (النواعير) النواضح. والدليل لهم قول النبي صلّى الله عليه وسلم المتقدم: «فيما سقت السماء والعيون، أو كان عَثَرياً العشر، وما سقي بالنضح نصف العشر»، وانعقد الإجماع على ذلك، كما قال البيهقي وغيره۔۔۔۔۔۔وإن سقي بأحدهما أكثر من الآخر، اعتبر الأكثر، فوجب مقتضاه، وسقط حكم الآخر.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat